بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سات دن سے پہلے بچی کا انتقال ہوجائے تو اس کا عقیقہ کرنا


سوال

میری بیٹی کی ولادت ہوئی اور اس کا دو دن میں انتقال ہو گیا تو کیا اس کا عقیقہ کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ساتویں دن سے پہلے اگر بچے یا بچی کا انتقال ہوجائے تو اس کا عقیقہ کرنا مستحب ہے۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں آپ کا اپنی بیٹی کا عقیقہ کرنا مستحب ہے۔

اعلاء السنن میں ہے: 

"و لو مات المولود قبل السابع استحبّ العقیقة عندنا."

(کتاب الذبائح باب افضلیة ذبح الشاة فی العقیقة) (17/126)

المجموع شرح المہذب (8/432): 

"لو مات المولود قبل السابع استحبّت العقیقة عندنا، و قال الحسن البصري و مالك: لاتستحبّ."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144211200804

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں