جب امام قراءت میں 7یا8 آیت پڑھنے کے بعد اٹک گیا تو مقتدی نے لقمہ دیا اور امام نے قبول نہیں کیا، اب مقتدی کی نماز ہو جائے گی؟
صورت مسئولہ میں مقتدی کی نماز ہوگئی تاہم مقتدی کا بغیر ضرورت کے لقمہ دینا مکروہ تھا۔
مقتدی کو چاہیے کہ جب تک لقمہ دینے کی ضرورت نہ ہو ، امام کو لقمہ نہ دے، اور ضرورت سے مراد یہ ہے کہ مثلاً امام ایسی غلطی کرتا جس سے معنیٰ فاسد ہوجاتاہے اور غلط پڑھ کر آگے بڑھنا چاہتا ہے یا قراءت بھولنے کی وجہ سے خاموش کھڑا ہے اور رکوع بھی نہیں کررہا یا واجب مقدار قراءت نہیں کی اور آیات بھول گیا اور دوسری آیات کی تلاوت بھی نہیں کر رہا تو اس صورت میں لقمہ دے سکتا ہے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" قالوا هذا إذا أرتج عليه قبل أن يقرأ قدر ما تجوز به الصلاة أو بعدما قرأ ولم يتحول إلى آية أخرى وأما إذا قرأ أو تحول ففتح عليه تفسد صلاة الفاتح والصحيح أنها لا تفسد صلاة الفاتح بكل حال ولا صلاة الإمام لو أخذ منه على الصحيح. هكذا في الكافي.
ويكره للمقتدي أن يفتح على إمامه من ساعته لجواز أن يتذكر من ساعته فيصير قارئا خلف الإمام من غير حاجة. كذا في محيط السرخسي ولا ينبغي للإمام أن يلجئهم إلى الفتح؛ لأنه يلجئهم إلى القراءة خلفه وإنه مكروه بل يركع إن قرأ قدر ما تجوز به الصلاة وإلا ينتقل إلى آية أخرى. كذا في الكافي وتفسير الإلجاء أن يردد الآية أو يقف ساكتا. كذا في النهاية."
(كتاب الصلاة، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج1، ص99، دار الفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144407100584
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن