بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سات آیات کی قراءت کے بعد مقتدی نے لقمہ دیا اور امام نے قبول نہیں کیا تو مقتدی کی نماز کا حکم


سوال

جب امام قراءت میں  7یا8 آیت پڑھنے کے بعد اٹک گیا تو مقتدی نے لقمہ دیا  اور امام نے  قبول نہیں کیا، اب  مقتدی کی نماز ہو جائے گی؟

جواب

صورت مسئولہ میں مقتدی کی نماز ہوگئی  تاہم مقتدی کا بغیر ضرورت کے لقمہ دینا مکروہ تھا۔

مقتدی  کو چاہیے کہ  جب تک لقمہ دینے کی  ضرورت نہ ہو ، امام کو لقمہ نہ دے، اور  ضرورت سے مراد یہ ہے کہ  مثلاً امام ایسی غلطی کرتا جس سے معنیٰ فاسد ہوجاتاہے اور غلط  پڑھ  کر آگے بڑھنا چاہتا ہے یا قراءت بھولنے کی وجہ سے خاموش کھڑا ہے اور رکوع بھی نہیں کررہا یا واجب مقدار قراءت نہیں کی اور آیات بھول گیا اور دوسری آیات کی تلاوت بھی نہیں کر رہا  تو  اس صورت میں لقمہ دے سکتا ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

" قالوا هذا إذا أرتج عليه قبل أن يقرأ قدر ما تجوز به الصلاة أو بعدما قرأ ولم يتحول إلى آية أخرى وأما إذا قرأ أو تحول ففتح عليه تفسد صلاة الفاتح والصحيح أنها لا تفسد صلاة الفاتح بكل حال ولا صلاة الإمام لو أخذ منه على الصحيح. هكذا في الكافي.

ويكره للمقتدي أن يفتح على إمامه من ساعته لجواز أن يتذكر من ساعته فيصير قارئا خلف الإمام من غير حاجة. كذا في محيط السرخسي ولا ينبغي للإمام أن يلجئهم إلى الفتح؛ لأنه يلجئهم إلى القراءة خلفه وإنه مكروه بل يركع إن قرأ قدر ما تجوز به الصلاة وإلا ينتقل إلى آية أخرى. كذا في الكافي وتفسير الإلجاء أن يردد الآية أو يقف ساكتا. كذا في النهاية."

(كتاب الصلاة، الباب السابع فيما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج1، ص99، دار الفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100584

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں