بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس سے بدکاری کے بعد نکاح


سوال

داماد نے اپنی ساس سے  زنا کیا ، پھر وہ ساس اپنے اسی داماد سے شادی کرنا چاہتی ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ کیا داماد کے اپنے بیوی سے علاحدہ ہونے کے بعد کوئی ایسی صورت ممکن ہے؟ داماد کی رخصتی ہوچکی تھی اور  وہ اپنی بیوی (ساس کی بیٹی) کے ساتھ تین سال رہ چکا ہے۔

2:  نیز کیا ساس اپنے شوہر کے لیے حلال ہے یا حرام ؟

جواب

1:صورت مسئولہ میں اگر واقعۃ ً  مذکورہ  شخص (داماد) نے  اپنی ساس سے زنا کیا ہے تو  اس کا یہ عمل   شرعًا، اخلاقًا اور ہر لحاظ  سے انتہائی قبیح اور بُرا ہے، ساس  کے ساتھ  اس طرح کا تعلق ناجائز اور حرام ہے،   جس پر  دونوں کو  صدق دل سے   توبہ واستغفار کرنا ضروری ہے، اور اس عمل سے مذکورہ شخص کی بیوی ، اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوگئی  ہے، اس پر لازم ہے کہ  وہ اپنی بیوی کو    طلاق یا آزاد کرنے کے الفاظ استعمال کرکے اس سے ہمیشہ کے لئے  علیحدگی اختیار کرلے۔

2:    کسی بھی عورت سے نکاح کرتے ہی اس کی ماں (یعنی ساس ) ہمیشہ  ہمیشہ کے  لیے حرام ہوتی ہے، لہذا  بیوی سے علیحدگی کے بعد بھی ساس سے نکاح جائز نہیں ہوگا۔

3: داماد سے بدکاری کی صورت میں ساس کا اپنے شوہر سے نکاح  ختم نہیں ہوا، لہذا وہ اپنے شوہر کے لیے حرام نہیں ہے۔

الدرالمختار میں ہے:

"(و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة  (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا."

(کتاب النکاح، فصل فی المحرمات، 3/ 32،  ط: سعید)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"والثالث: أم المرأة، فإن من تزوج امرأة حرمت عليه أمها، ثبت بقوله تعالى {وأمهات نسائكم}، وهذه الحرمة تثبت بنفس العقد عندنا."

(كتاب النكاح، 4/ 199، ط.دار المعرفة - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508100010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں