بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کے زنا کرنے پر بیوی کے رشتے کا حکم


سوال

 ایک داماد نے اپنی ساس کے ساتھ زنا کیا آیا کہ اس صورت میں اس کی بیوی اس پر حلال ہے یا حرام ؟ اگر حرام ہوگئی تو کیا اس کا کوئی شرعی حل نہیں ہے جس کے ذریعے وہ واپس اپنی بیوی کے ساتھ رہ سکے، اس کا ایک بچہ بھی ہے؟

جواب

اگر کوئی مرد اپنی ساس کے ساتھ زنا کرلے تو حرمت مصاہرت  ثابت ہونے کی وجہ سے اس مرد کے لیے اپنی بیوی سے منکوحہ کا رشتہ  ختم ہوجائے گا اور وہ  اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوجائے گی، واپس رشتہ قائم ہونے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ البتہ عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح تب جائز ہوگا جب شوہر اپنی زبان سے کوئی لفظ کہہ کر بیوی کو نکاح سے نکال دے، مثلاً یوں کہہ دے کہ میں نے تمہیں اپنے نکاح سے نکال دیا، یا میں نے طلاق دی، وغیرہ۔ لہذا ایسے شخص کو چاہیے کہ وہ فوراً اپنی بیوی کو نکاح سے خارج کردے اور آئندہ اس سے تعلق نہ رکھے۔

فتاوی شامی میں ہے:

(و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن)".(23/3) ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200005

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں