بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کو شہوت سے چھونے کے بعد انزال ہونے کی صورت میں حرمت مصاہرت کا حکم


سوال

اگر داماد  ساس کو  اور  ساس داماد  دونوں  ایک دوسرے کوشہوت کے  ساتھ لمس  ہو جاۓ یاشہوت کے  ساتھ  دیکھ  لیں،  اس وقت ایک جانب سے انزال ہوجاۓ تواس صورت میں حرمتِ مصاہرت واقع ہوگی؟ اگر دونوں طرفوں سے انزال ہوجاۓ توپھر بھی حرمتِ  مصاہرت واقع ہو گی؟

جواب

اگر کوئی شخص کسی عورت کو شہوت  سے  چھوتا  ہے تو  اس عورت  کے اصول (والدہ  وغیرہ)  و فروع (بیٹی وغیرہ) اُس مرد پر حرام ہونے کے لیے درج ذیل شرائط ہیں:

1. وہ عورت  جسے شہوت سے چھوا گیا ہو وہ  مشتہاۃ  (قابلِ شہوت) ہو، یعنی کم از کم نو سال کی ہو ۔

2.مس (چھونے) کے وقت یا  نظر (شرم گاہ کی طرف دیکھنے) کے وقت ہی شہوت پائی جائے ، اگر اس وقت شہوت نہیں تھی، بلکہ بعد میں شہوت ابھری تو حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

3.شہوت پیدا ہونے کی کوئی معتبر علامت پائی جائے، اور اگر پہلے سے شہوت موجود ہو تو چھوتے وقت یا شرم گاہ کو  دیکھتے  وقت شہوت   مزید بڑھ جائے۔  بصورتِ دیگر حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

4.شہوت کے  ساتھ چھونا اس طور پر ہو کہ درمیان میں کوئی کپڑا وغیرہ حائل نہ ہو اور اگر درمیان میں کوئی کپڑا حائل ہوتو  اتناباریک ہوکہ جسم کی حرارت پہنچنے سے مانع نہ ہو،  ورنہ حرمت ثابت نہیں ہوگی۔

5.شہوت کے ساتھ چھونے، بوسہ دینے یا شرم گاہ کو دیکھنے کی وجہ سے انزال نہ ہوا ہو ، اگر مذکورہ صورتوں میں انزال ہوجائے تو حرمتِ مصاہرت ثابت نہ ہوگی۔

اب اگر ساس کا داماد کو یا داماد کا ساس کو شہوت کے ساتھ چھونے کے بعدمرد کو یا دونوں کو  انزال ہو جائے تو  حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہو گی۔ باقی شہوت سے دیکھنے سے مطلقًا حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی، ہاں اگر عورت مرد کی شرم گاہ کو بلاحائل شہوت سے دیکھے، یا مرد عورت کی شرم گاہ (فرجِ داخل) کو بلاحائل شہوت سے دیکھے تو  حرمتِ مصاہرت ثابت ہوتی ہے۔

مجمع الانہر میں ہے :

"والمختار أن لاتثبت بناءً علی أن الأمر موقوف حال المسّ إلی ظهور عاقبته، إن ظهر أنه لم ینزل حرمت، وإلا فلا، کما في الفتح".

(مجمع الأنهر في شرح ملتقی الأبحر، ص۳۲۸ ، ج۱)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200851

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں