بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 ذو القعدة 1445ھ 16 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کی ران پر شہوت کے ساتھ ہاتھ لگانے کا حکم


سوال

میری بیوی کی عمر ۲۰ سال ہے تقریبا چار مہینے پہلے میں نے اپنی سالی کے ساتھ گپ شپ لگائی جس میں یہاں تک نوبت پہنچی کہ میں نے اس پر ہاتھ وغیرہ بھی شہوت کے ساتھ لگایا، پھر میں نے اسے گال پر قبلہ (بوسا) بھی دیا۔ جس کے بعد ابھی میں اس پر بہت نادم بھی ہوں اور میری ساس اور بیوی کو معلوم بھی ہوا ہے کہ میں نے ایسی حرکت کی ہے۔

پھر ابھی تین دن پہلے میری بیوی بیمار ہونے کے بعد جب اپنی والدہ کے گھر گئی تو بیماری زیادہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا کہ یہاں تشریف لائیں۔ میں وہاں گیا تو کچھ دیر بعد بارش ہورہی تھی میری ساس سامنے کھڑی ہوئی تھی۔ اور اس کے ہلکے کپڑے تھےاور کپڑے گیلے ہوگئے تھے جس کی وجہ سے اس کے جسم کے اعضاء مثلا ثدیین (پستان) وغیرہ نظر آرہے تھے تو میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا وہ بھی مجھے دیکھ رہی تھی۔ پھر اس دن شام کے وقت میں نے اپنی ساس کو بلایا کہ میرا ہاتھ سن ہوگیا ہے ذرا چاپی کردو۔تو اس نے چاپی ( دبانا ) وغیرہ شروع کیا ، میرے ہاتھ دبائے، بعد میں جب انہیں معلوم ہوا کہ ابھی میں ان کی پستان کو ہاتھ لے جارہا ہوں تو انہوں نے میرا ہاتھ اپنی رانوں پر رکھا (کپڑا تھا ران پر)۔ اسی دوران میری بیوی کمرے کے اندر آگئی تو میں نے ہاتھ ہٹایا، اس دوران میں شہوت کی حالت میں تھا،  اور ساس کی حالت کا مجھے علم نہیں ہے۔ 

آپ حضرات میری رہنمائی فرمادیں کہ میرا نکاح تو مذکورہ اعمال کی وجہ سے ختم تو نہیں ہوا؟ اس کے علاوہ عام حالات میں بھی غلط ویڈیوز دیکھتا ہوں اور باہر کی عورتوں کے ساتھ بھی  کبھی کبھی ایسی حرکتیں کرتا ہوں۔ مجھے ایسا وظیفہ بھی بتا دیں کہ اللہ تعالی مجھے ایسے اعمال سے نجات ملے۔

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کا اپنی سالی ، ساس اور اجنبی عورتوں  کے ساتھ اختلاط  اور غلط ویڈیوز دیکھ کر اپنی جنسی خواہش پوری کرنا گناہ کبیرہ اور حرام ہے اوراس پر  آخرت میں سخت مواخذہ ہوگا لہذا سائل کو چاہیے کے ان اعمال پر توبہ و استغفار کرے ،  آئندہ نہ کرنے کا پکا عزم کرے۔

نیز صورت مسئولہ میں  اگر ساس کی رانوں پر موجود کپڑا اتنا باریک تھا جس سے سائل کو ساس کے جسم کی حرارت محسوس ہو رہی تھی تو اس صورت میں حرمت مصاہرت ثابت ہوجائے گی اور سائل کی بیوی سائل پر ہمیشہ کے لیے  حرام ہوجائے گی۔اس صورت میں سائل کو چاہیے کہ بیوی کو یہ الفاظ " میں نے تجھے چھوڑ دیا" کہہ کر چھوڑ دے۔

اگر ساس کی ران پر موجود  کپڑا اتنا موٹا تھا جس کی وجہ سے جسم کی حرارت محسوس نہیں ہورہی تھی تو حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی اور سائل اور اس کی بیوی کے درمیان نکاح باقی ہے، باقی آئندہ احتیاط کرے، سالی سے پردہ ہے، پردہ کی پابندی کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قبل أم امرأته) في أي موضع كان على الصحيح جوهرة (حرمت) عليه (امرأته ما لم يظهر عدم الشهوة) ولو على الفم كما فهمه في الذخيرة (وفي المس لا) تحرم (ما لم تعلم الشهوة) لأن الأصل في التقبيل الشهوة، بخلاف المس.....وبحرمة المصاهرة لا يرتفع النكاح حتى لا يحل لها التزوج بآخر إلا بعد المتاركة وانقضاء العدة، والوطء بها لا يكون زنا.

(قوله: إلا بعد المتاركة) أي، وإن مضى عليها سنون كما في البزازية، وعبارة الحاوي إلا بعد تفريق القاضي أو بعد المتاركة. اهـ.وقد علمت أن النكاح لا يرتفع بل يفسد وقد صرحوا في النكاح الفاسد بأن المتاركة لا تتحقق إلا بالقول، إن كانت مدخولا بها كتركتك أو خليت سبيلك، وأما غير المدخول بها فقيل تكون بالقول وبالترك على قصد عدم العود إليها.وقيل: لا تكون إلا بالقول فيهما، حتى لو تركها، ومضى على عدتها سنون لم يكن لها أن تتزوج بآخر فافهم."

(کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ج نمبر ۳ ص نمبر ۳۵، ایچ ایم سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ثم المس إنما يوجب حرمة المصاهرة إذا لم يكن بينهما ثوب، أما إذا كان بينهما ثوب فإن كان صفيقا لا يجد الماس حرارة الممسوس لا تثبت حرمة المصاهرة وإن انتشرت آلته بذلك وإن كان رقيقا بحيث تصل حرارة الممسوس إلى يده تثبت، كذا في الذخيرة."

(کتاب النکاح ، باب ثالث، قسم ثانی ج نمبر ۱ ص نمبر ۲۷۵، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته.

قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لا يحرم أي لا تثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لا تحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة."

(کتاب النکاح ، فصل فی المحرمات ج نمبر ۳ ص نمبر ۳۴، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں