بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ساس کی بہن کے ساتھ نکاح کرنا


سوال

 کیا ساس کی بہن کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے؟

جواب

ساس کی بہن یعنی بیوی کی خالہ سے نکاح کرنا جائز ہے؛ اس لیے کہ ساس کی بہن سے  محرمیت کا کوئی رشتہ نہیں ہوتا، البتہ ایک وقت میں بیوی اور اُس کی خالہ کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں ہے، ہاں! اگر  بیوی کو طلاق دے دی ہو تو اُس کی عدت گزرنے کے بعد یا اُس کی وفات ہو گئی ہو  تو اس کے بعد ساس کی بہن سے نکاح کیا جا سکتا ہے۔

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (2/ 190):

"(و) حرم أيضاً الجمع (بين امرأتين) بنكاح أو ملك يمين وطئاً أية أي: (أية) امرأة منهما (فرضت ذكراً حرم النكاح) بينهما كالمرأة وعمتها إذ لو فرضت المرأة ذكراً حرم عليه نكاح عمته أو العمة كذلك حرم عليه نكاح بنت أخيه فحرم الجمع لما روى أبو داوود في (مراسيله) عن عيسى بن طلحة: (نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن تنكح المرأة على قرابتها مخافة القطيعة)."

فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144205201556

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں