اگر ساس گھر کے استعمال کی اشیاء (جو کہ ان کی ملکیت ہیں) ساتھ رہنے والی بہو کو اپنی زندگی میں ہی یہ کہہ کر مالک بنا کر دے دیں کہ وہ سب تمھاری ہیں، تو کیا یہ اشیاء بہو کی ہوجائیں گی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ساس کا بہو کو زندگی میں گھر کے استعمال کی اشیاء (مثلا برتن وغیرہ) کا مالک بنا کر قبضہ(یعنی بہو کو کامل تصرف کا اختیار دے دے حتی کے ساس پھر بہو کی اجازت سے وہ سامان استعمال کرے) تواس صورت میں شرعاً یہ ہبہ مکمل ہوجائے گا اور بہو ان اشیاء کی مالک بن جائے گی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"لو وهب المتاع دون الدارو خلى بينه و بينه صح ... هبة الشاغل تجوز وهبة المشغول لاتجوز والأصل في جنس هذه المسائل أن اشتغال الموهوب بملك الواهب يمنع تمام الهبة؛ لأن القبض شرط، وأما اشتغال ملك الواهب بالموهوب فلايمنع تمام الهبة مثاله وهب جرابا فيه طعام لاتجوز، و لو وهب طعامًا في جراب جازت وعلى هذا نظائره، كذا في الفصول العمادية."
(کتاب البۃ، باب الثانی ج نمبر ۴ نمببر ۳۸۰، دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144405100510
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن