بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی سے زنا کرنے کا حکم


سوال

بہنوئی نے شادی شدہ سالی سے زنا کیا اور انزال بھی ہوا، جب کہ بیوی گھر میں موجود تھی، لیکن  بیوی کو اپنے شوہر کی اس حرکت کا علم نہیں  تھا،  فاعل و مفعول دونوں شدید پشیمان ہیں، شرعی رہنمائی درکار ہے۔

جواب

واضح رہے کہ زنا کبیرہ گناہوں میں سے ہے خواہ کسی کے ساتھ ہو، لہٰذا سالی کے ساتھ زنا بھی کبیرہ گناہ ہے ،جس پر فوری طور پر توبہ و استغفار کرنا لازم ہے،تاہم سالی سے زنا کی وجہ سے بیوی سے نکاح ختم تو نہیں ہوگا، مگر جب تک سالی ایک ماہواری سے پاک نہ ہوجائے اس وقت تک اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہیں ہوگی، اور اگر سالی اس زنا کی وجہ سے حاملہ ہو گئی تو جب تک ولادت نہ ہوجائے زانی کے لیے  اپنی بیوی سے ہم بستری کی شرعاً اجازت نہ ہوگی، نیز آئندہ  ایسے شخص کے لیے  اپنی سالی سے پردہ کرنا ضروری ہوگا۔

مجمع الاَنہر میں ہے:

"وفي الدراية ‌لو ‌زنى ‌بإحدى ‌الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى بحيضة."

(كتاب النكاح، باب المحرمات، ج:1، ص:325، ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي الخلاصة: وطئ أخت امرأته لا تحرم عليه امرأته...(قوله: وفي الخلاصة إلخ) هذا محترز التقييد بالأصول والفروع وقوله: لا يحرم أي لا تثبت حرمة المصاهرة، فالمعنى: لا تحرم حرمة مؤبدة، وإلا فتحرم إلى انقضاء عدة الموطوءة لو بشبهة قال في البحر: لو وطئ أخت امرأة بشبهة تحرم امرأته ما لم تنقض عدة ذات الشبهة، وفي الدراية عن الكامل ‌لو ‌زنى ‌بإحدى ‌الأختين لا يقرب الأخرى حتى تحيض الأخرى حيضة."

(‌‌كتاب النكاح، ‌‌فصل في المحرمات، ج:3، ص:34، ط:سعيد)

النتف فی الفتاویٰ میں ہے:

"والخامس عشر ‌اذا ‌وطأ ‌ذات ‌محرم ‌من ‌امرأته ممن لا يحرم عليه بزنا فانه لا يطأ امرأته حتى يستبرئ الموطوءة بحيضة لانه لا يحل له رحمان محرمان فيهما ماؤه."

(‌‌كتاب النكاح، ‌‌الموانع التي في الملك، ج:1، ص:294، ط:بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں