بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سالی کو پیار کرنے کی صورت میں نکاح کا حکم


سوال

اگر کسی کو معلوم نہ ہو کہ سالی بہن کی طرح ہوتی ہے، اور  اس نے اپنی سالی کو صرف  kiss دیا ہو تو اس کے نکاح کا کیا حکم ہوگا؟

جواب

اللہ رب العزت نے نکاح کی برکت سے جو رشتے قائم فرمائے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی نعمت ہیں، اور ان کا مدار عزت و احترام پر ہے، البتہ بعض اَحکام میں سگے رشتوں اور نکاح کی وجہ سے قائم سسرالی رشتوں میں فرق رکھا ہے، اسی فرق کی وجہ سے سالی بہنوئی میں آزادانہ اختلاط، ہنسی مذاق کی اجازت نہیں دی ہے اور رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لڑکی کے دیور و جیٹھ کو اس کے لیے بایں معنی موت قرار دیا ہے کہ عام طور پر ان رشتوں میں بے احتیاطی غالب رہتی ہے، اور آزادانہ اختلاط کے نتیجہ میں ایسے گناہ صادر ہوجاتے ہیں جو اجنبی خاتون کے ساتھ شاذ و نادر ہوسکتے ہیں؛ لہذا سالی سے انتہائی ضرورت کے علاوہ گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے، یہ بھی ملحوظ رہے کہ سالی بہن کی طرح حرام نہیں ہوتی، بلکہ نامحرم ہی رہتی ہے، اگر بیوی کا انتقال ہوجائے یا طلاق دینے کے بعد بیوی کی عدت گزر جائے تو سالی سے نکاح جائز ہوتاہے۔

صورتِ مسئولہ میں  سالی کو پیار کرنا  گناہ ہے، جس پر فوری طور پر سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے، اور آئندہ کے لیے  اپنی سالی سے دوری و آزادانہ اختلاط سے بچنا واجب ہے، شرعی حدود کی پابندی اور پردہ کا اہتمام نہایت ضروری ہے، تاہم مذکورہ قبیح عمل کی وجہ سے  مذکورہ شخص کا  اپنی منکوحہ سے نکاح بدستور  قائم ہے،  فسخ نہیں ہوا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں