بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اختتام سال پر موجود کل رقم کی زکوۃ واجب ہے


سوال

 اگر 3 مارچ 2023 کے دن میرے پاس 2 لاکھ روپے ہوں اور 3 مارچ 2024 کو میرے پاس 5 لاکھ روپے ہوں تو میں زکوۃ 2 لاکھ کے حساب سے دوں گا یا 5 لاکھ کے حساب سے؟

جواب

واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی واجب ہونے کے لیے نصاب پر سال گزرنا شرط ہے، البتہ سال گزرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ مال کے ہر ہر حصے پر مکمل سال گزرے، بلکہ زکوٰۃ کی تاریخ والے دن اس شخص کا صاحب نصاب ہونا شرط ہے، دوران سال مال کے کم ہونے یا بڑھنے سے زکوٰۃ پر کوئی فرق نہیں پڑتا، اور نہ ہی اضافے پر الگ سے سال گزرنا شرط ہے، خواہ یہ اضافہ سال مکمل ہونے سے چند دن پہلے ہی ہوا ہو،لہذا صورتِ مسئولہ میں سائل کو  موجود کل رقم( 5لاکھ روپے) کی زکوۃ نکالنا لازم ہوگی۔

واضح ہو کہ زکاۃ کی ادائیگی کے وجوب کا تعلق قمری سال سے ہے، نہ کہ شمسی سال سے ، اس لیے کہ شمسی سال قمری سال سے دس يا    گیارہ دن بڑا ہوتا ہے، تاریخ کی تبدیلی سے ملکیت میں موجود مالیت میں کمی بیشی ہوسکتی ہے، نتیجتاً زکا ةکی مقررہ مقدار میں کمی بیشی کا امکان رہتاہے، جو ذمہ میں باقی رہ گئی اس کی ادائیگی ضروری ہے ،لہذا سائل کو چاہیے کہ زکوۃ کی ادائیگی میں قمری سال کا لحاظ رکھے۔

فتاوی ہندیہ  میں ہے:

"ومن كان له نصاب فاستفاد في أثناء الحول مالا من جنسه ضمه إلى ماله وزكاه المستفاد من نمائه أولا وبأي وجه استفاد ضمه سواء كان بميراث أو هبة أو غير ذلك، ولو كان من غير جنسه من كل وجه كالغنم مع الإبل فإنه لا يضم هكذا في الجوهرة ."

(كتاب الزكاة، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها، ج1، ص193،دار الکتب العلمیة)

فتاوی شامی میں ہے:

"(وحولها) أي الزكاة (قمري) بحر عن القنية (لا شمسي)."

(کتاب الزکاۃ،ج:2،ص:294،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100729

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں