بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سال میں کتنے دن روزے رکھنا ممنوع ہے؟


سوال

سال میں کتنے دن روزے رکھنا جائز نہیں؟

جواب

سال میں پانچ دن روزہ رکھنا شرعاً منع ہے، ایک  عید الفطر کا دن یعنی یکم شوال اور چار دن ذوالحجہ کے مہینے میں ہیں، یعنی دس ذوالحجہ سے لے کر تیرہ ذوالحجہ تک لگاتار چار دن۔

صحیح البخاری میں ہے:

"1990 - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ، مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ، قَالَ: شَهِدْتُ العِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: "هَذَانِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِهِمَا: يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَاليَوْمُ الآخَرُ تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ".

( كتاب الصوم، باب صوم يوم الفطر، 3 / 42، ط: دار طوق النجاة)

عمدة الأحكام من كلام خير الأنام صلى الله عليه وسلم میں ہے:

"208 - عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى ابْنِ أَزْهَرَ وَاسْمُهُ سَعْدُ بْنُ عُبَيْدٍ - قَالَ: ((شَهِدْت الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ - رضي الله عنه - فَقَالَ: هَذَانِ يَوْمَانِ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ صِيَامِهِمَا: يَوْمُ فِطْرِكُمْ مِنْ صِيَامِكُمْ، وَالْيَوْمُ الآخَرُ: تَأْكُلُونَ فِيهِ مِنْ نُسُكِكُمْ)). نُسِككُمْ: أَضاحيكم."

( كتاب الصيام، باب افضل الصيام و و غيره، ص:142، ط: دار الثقافة العربية، دمشق - بيروت)

سنن أبي داؤد میں ہے:

"2418 - "حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ، مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عَمْرٌو: كُلْ، «فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا، وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا»، قَالَ مَالِكٌ: «وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ»".

( كتاب الصوم، بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ، 2 / 320)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 375)؛

 "وَالْمَكْرُوهُ تَحْرِيمًا كَالْعِيدَيْنِ.

(قَوْلُهُ: كَالْعِيدَيْنِ) أَيْ وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ، نَهْرٌ".

بدائع الصنائع میں ہے:

"أَمَّا الصِّيَامُ فِي الْأَيَّامِ الْمَكْرُوهَةِ فَمِنْهَا: صَوْمُ يَوْمَيْ الْعِيدِ، وَأَيَّامِ التَّشْرِيقِ."

( كتاب الصوم، فصل أنواع الصيام، فصل شرائط أنواع الصيام، 2 / 78، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144202201181

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں