بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سال کے دوران مال میں اضافہ ہوا تو زکات کا حساب کیسے ہوگا؟


سوال

 یکم رمضان 2018 تک زید کے پاس کوئی اضافی رقم نہیں تھی ۔یعنی وہ صاحب نصاب نہیں تھا اور اس سے قبل بھی کبھی وہ صاحب نصاب نہیں ہو ا ۔ یکم رمضان 2019 میں اس کے پاس ایک لاکھ کی رقم جمع ہوجاتی ہے۔  اس سے کہا جاتا ہے کہ تم ابھی صاحب نصاب نہیں ہوئے  (سال مکمل نہ ہونے کی وجہ سے) ، تو وہ زکوۃ ادا نہیں کرتا۔ تو کیا اس کا یہ عمل ٹھیک ہے؟ یا اس کو زکوۃ دینا تھی؟

پھر ہر مہینہ بتدریج اضافہ کے بعد اس کی رقم یکم رمضان 2020 میں دو لاکھ ہوجاتی ہے۔ اب وہ زکوۃ ایک لاکھ کی رقم پر یعنی ڈھائی ہزار ادا کرتا ہے ۔

کیا اس کا یہ عمل ٹھیک ہے ؟یا اس کو زکوۃ دو لاکھ پر دینی تھی ؟

اب فرض کرلیں یکم رمضان 2021 میں اس کے پاس رقم تین لاکھ کی ہوجاتی ہے ۔ تو اب اس پر کتنے روپے کی زکوۃ بنتی ہے جو اس کو ادا کرنی ہے ؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں یکم رمضان 2019 کو  مذکورہ شخص جب  ایک لاکھ روپے کا مالک ہوا تھا، تو اس روز ہی وہ صاحبِ نصاب ہو گیا تھا، البتہ اس کے ذمے زکات کی ادائیگی سال مکمل ہونے پر لازم تھی،  اگلے سال یکم رمضان کو اس کے پاس جتنی نقدی موجود تھی اس کل مجموعہ کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا اس پر لازم تھا،   جو کہ 5000 بنتی تھی، جب کہ مذکورہ  شخص نے 2500 ادا کی تھی، لہذا اس سال کی زکات کے 2500 اس کے ذمہ واجب الادا ہیں، جنہیں جلد از جلد ادا کردینا چاہیے،  نیز یکم رمضان 2021 کو مذکورہ شخص کے پاس جتنی جمع پونجی ہوگی اس کے کل کا  ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا اس پر لازم ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200955

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں