کیا وقت سے پہلے زکات ادا کی جا سکتی ہے؟ یعنی مال پر سال گزرنے سے پہلے؟
جی ہاں،اگرسال گزرنے سے پہلے زکات ادا کردی تو ادا ہوجائے گی، سال کے آخر میں حساب کرلیں، اگر واجب مقدار سے کم ادا کی گئی تو بقیہ بھی ادا کردیں، اگر اضافی رقم ادا کردی تو اختیار ہے، چاہے تو اسے نفلی صدقے میں محسوب کرلیں اور چاہیں تو آئندہ سال کی زکات میں محسوب کریں۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(ولو عجل ذو نصاب) زكاته (لسنين أو لنصب صح)؛ لوجود السبب.
(قوله: ولو عجل ذو نصاب) قيد بكونه ذا نصاب؛ لأنه لو ملك أقل منه فعجل خمسة عن مائتين، ثم تم الحول على مائتين لايجوز". (293/2 ط: سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144201200795
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن