بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سالگرہ منانے کا حکم


سوال

کیا سالگرہ منانا جائز ہے؟

جواب

سال گرہ منانے کا شرعاً   کوئی ثبوت نہیں ہے، بلکہ یہ موجودہ زمانہ  میں اغیار کی طرف سے آئی ہوئی ایک رسم ہے، جس میں عموماً طرح طرح کی خرافات شامل ہوتی ہیں، لہذا اگر سال گرہ کے موقع پر اَغیار  کی طرح مخصوص لباس پہنا جائے، موم بتیاں لگاکر کیک  کاٹا  جائے، موسیقی  ہو اور مرد وزن کی مخلوط محفلیں ہوں، تصویر کشی ہو  تو ایسے  مروجہ طریقہ پر سال گرہ منانا شرعاً جائز نہیں ہو گا، تاہم اگر اس طرح کی خرافات نہ ہوں اور نہ ہی کفار کی مشابہت مقصود ہو ، بلکہ  گھر والے اس مقصد کے لیے اس دن کو یاد رکھیں کہ  رب کے حضور اس بات کا شکرادا ہو کہ اللہ تعالیٰ نے عافیت وصحت اور عبادات کی توفیق کے ساتھ زندگی کا ایک سال مکمل فرمایا ہے اور اس کے لیے منکرات سے خالی کوئی تقریب رکھ لیں یا گھر میں بچے کی خوشی کے لیے کچھ بنالیں یا  باہر سے لے آئیں تو اس کی گنجائش ہوگی۔

قرآن مجیدمیں ہے:

"{وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ}." (سورۃ آل عمران،الآیة:85)

ترجمہ:’’اور جو شخص اسلام کےسوا کسی اور دین کو تلاش کرے گا، پس اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائےگا، اور وہ شخص آخرت میں نقصان اٹھانےوالوں میں سے ہوگا۔‘‘

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «من تشبه بقوم فهو منهم» " رواه أحمد، وأبو داود.

(من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب."

(كتاب اللباس، الفصل الثاني ،222/8،ط: مكتبة حنفية)

فتاوٰی رشیدیہ میں ہے:

’’سالگرہ یادداشت عمرِاطفال کے واسطے کچھ حرج نہیں معلوم ہوتااور بعد سال کے بوجہ اللہ کھلانابھی درست ہے۔‘‘

(حرمت وجواز کے مسائل، ص: 567، ط: عالمی مجلس تحفظ اسلام)

فتاوٰی رحیمیہ میں ہے:

’’سالگرہ منانے کاجوطریقہ رائج ہے (مثلاً کیک کاٹتے ہیں)یہ ضروری نہیں،بلکہ قابلِ ترک ہے،غیروں کے ساتھ تشبہ لازم آتاہے،البتہ اظہارِ خوشی اور خداکاشکر اداکرنامنع نہیں۔‘‘

(متفرقات حظرواباحۃ،  236/10،  ط: دارالاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100947

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں