بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سال بعد یا جمعرات کو روح کا واپس آنا


سوال

کہتے ہیں کہ فوت ہونے کے سال بعد یا جمعرات کے دن روح واپس گھر آتی ہے،  یہ بات درست ہے یا نہیں؟

جواب

انتقال کے بعد ہر جمعرات یا سال بعد  روحوں کا گھر واپس آنا کسی صحیح  حدیث  سے ثابت نہیں، نہ اس کا کوئی شرعی ثبوت ہے۔

جامعہ کے سابقہ فتاویٰ میں ہے:

’’سوال:

انتقال کے بعد میت کی روح قبر میں لوٹائی جاتی ہے یا نہیں؟ اور گھر میں چالیس دن تک روح رہتی ہے یا نہیں؟

جواب:

انتقال کے بعد میت کی روح قبر میں آتی ہے، بکثرت احادیثِ صحیحہ اس پر دال ہیں، البتہ گھر میں روح کا چالیس دن تک آنا ثابت نہیں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن ٹونکی (8/4/1397)

سوال:

کیا مرنے کے بعد مؤمن کی روح کو علیین میں جانے کے بعد دنیا میں آنے کی آزادی ہے یا نہیں؟

جواب:

مؤمن کی روح کا دنیا آنا جانا آزادی سے ثابت نہیں، روایتِ صحیحہ، آثارِ صحابہ، اقوالِ تابعین، تصریحاتِ فقہاءِ کرام، کہیں سے ثابت نہیں۔ البتہ بعض صحابہ اور حضرت سلمان فارسی وغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے اتنا ثابت ہے کہ مؤمن کی روح کو برزخ میں آزادی حاصل ہے، جہاں چاہے جاسکتی ہے ۔۔۔ الخ

کتبہ: احمد الرحمٰن غفرلہٗ (22/2/1383)‘‘

فتاوی دار العلوم دیوبند میں ہے:

’’بہت سے علماء کی زبانی سنا ہے کہ جمعرات کو روح اپنے اقرباء کے گھر آتی ہے اور ثواب کی امیدوار ہوتی ہے اور جمعہ  کی نماز پڑھ کر واپس ہوتی ہے، یہ صحیح ہے یا نہیں؟

الجواب: یہ کچھ تحقیقی بات نہیں، فقط‘‘.

(فتاوی دار العلوم دیوبند، کتاب الجنائز 5 / 315 ط: دار الاشاعت) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200879

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں