اگر کسی عورت کے پاس ساڑھے سات تولہ سےکم سونا ہےاور اس کے پاس دو چار ہزار روز مرہ خرچ کے لیے پیسے ہیں تو کیا اس عورت پر زکوۃ فرض ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ خاتون کے پاس ساڑھے سات تولہ سونے سے کم سونے کے ساتھ اس کی حاجتِ اصلیہ سے زائد کچھ بھی نقدی موجود ہو تو اس صورت میں وہ صاحبِ نصاب شمار ہوگی، زکات کا سال مکمل ہونے پر سونے کی موجودہ مالیت اور موجود نقدی کے مجموعہ کا چالیسواں حصہ بطورِ زکات دینا اس پر لازم ہوگا، البتہ اگر اس کے پاس ضرورتِ اصلیہ سے زائد نقدی نہ ہو (یعنی جو ملتا ہے وہ خرچ ہوجاتاہے) اور چاندی یا مالِ تجارت بھی اس کے پاس موجود نہ ہو تو اس صورت میں ساڑھے سات تولہ سونے کم سونا ہونے کی وجہ سے وہ صاحبِ نصاب شمار نہ ہوگی، اور نہ ہی اس پر زکات واجب ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144209202372
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن