واضح رہے کہ سعد کا معنی نیک بختی ہے،بدبختی کی ضد ہے، اور علی کا معنی بلند/مضبوط ہے،حضرت علی رضی اللہ عنہ خلیفہ رابع اور آپ ﷺ کے داماد تھے،نیز کئی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سعد کے نام سے موسوم تھے،عرب میں لوگ کثرت سے "سعد یومك" تمہارا دن خوش گوار گزرے کہا کرتے تھے، اس لیے سعد علی نام رکھنا بہت اچھا ہے، کیوں کہ اس میں دو صحابہ کرام رضی اللہ عنہما کے نام یکجا جمع ہوگئے ،البتہ قانونی مسائل اگر رکاوٹ نہ بنیں تو نام بدلنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
معجم الوسیط میں ہے:
"سعدا وسعودا نقيض شقي ويقال سعد يومك يمن والله فلانا سعدا وفقه فهو مسعود."
(باب السین، ج: 430، ط: دار الفكر ببيروت)
اسد الغابہ میں ہے:
"علي بن أبي طالب بن عبد المطلب بن هاشم بن عبد مناف بن قصى بن كلاب ابن مرة بن كعب بن لؤي القرشي الهاشمي. ابن عم رسول الله صلى الله عليه وسلم."
(حرف العین، باب العین و اللام، ج: 3، ص: 588، رقم: 3783، ط:دار الفكر)
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144601100328
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن