بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھتیجی سے نکاح کا حکم


سوال

میرے بیٹے اور میرے بھائی نے ہماری والدہ کا دودھ پیا ہے  اور دونوں کی عمر دو سال کم تھی ، اب پوچھنا یہ ہے کہ میرے  اس بیٹے کے لیے میرے مذکورہ بھائی کی بیٹی سے نکا ح کر نا چاہتا ہے کیا یہ نکاح شرعاً درست ہے ؟ اگر میرے دوسر ے بیٹے سے نکاح کرانا چاہے تو نکاح درست ہے یا نہیں ؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کا مذکورہ بیٹا جس نے سائل کے بھائی کے ساتھ سائل کی والدہ یعنی اپنی داد ی کا دودھ پیا ہے یہ دونوں آپس میں رضاعی بھائی بن گئے ہیں،  لہذا سائل کے مذکورہ بیٹے کا اپنے  رضاعی بھائی کی بیٹی سے نکاح کرنا جائز نہیں ، البتہ سائل کے دوسرے بیٹے کا اپنے چچا کی  بیٹی سے نکاح شرعاً درست ہے ۔ 

فتاوی ہندیہ میں ہے : 

"کل من تحرم بالقرابۃ والصھریۃ تحرم بالرضاع"۔

(ہندیہ  ج:1/ 277 ) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101895

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں