بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنے کا حکم


سوال

ایک  عورت  نے  کسی شخص کو  بچپن  میں  دودھ  پلایا   اب  یہ عورت جو  کہ  اس شخص  کی رضاعی  ماں  ہے،  اپنے  بیٹے کا  نکاح رضاعی  بیٹے  کی  بیٹی سے کروانا چاہتی ہے  تو  کیا رضاعی پوتی سے  نکاح کروا سکتی  ہے  یا نہیں ؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں    مذکورہ   خاتو ن کا اپنے  بیٹے کانکاح اپنی رضاعی پوتی سے کروانا جائز نہیں ہے؛ اس لیے کہ  یہ  بیٹے  کی رضاعی بھتیجی لگی تو جس طر ح سگی بھتیجی سے  نکاح کرنا جائز نہیں،  اسی طر ح رضاعی بھتیجی سےبھی نکاح کرنا  جائز نہیں ۔  

الدر المختار و حاشية ابن عابدين   میں ہے:

    "(فيحرم منه) أي بسببه (ما يحرم من النسب). رواه الشيخان."  (3 / 213ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع و أصولهما و فروعهما من النسب و الرضاع جميعًا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعًا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعًا فالكل إخوة الرضيع و أخواته و أولادهم أولاد إخوته و أخواته و أخو الرجل عمه و أخته عمته و أخو المرضعة خاله و أختها خالته، و كذا في الجد و الجدة." (343/1 ط:  رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101635

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں