بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 شوال 1445ھ 09 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رؤیتِ ہلال سے متعلق ایک روایت کی وضاحت


سوال

درج ذیل حدیث کی وضاحت کر دیں: 

"وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ فَقَالَ: الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا» وَقَالَ: «فَاقْدِرُوا لَهُ وَلَمْ يَقُلْ : ثَلَاثِينَ."

یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کرکے فرمایا : " مہینہ انتیس کا ہوتا ہے ، ( اشارے سے فرمایا: ) مہینہ اس طرح ، اس طرح اوراس طرح ( تین دہائیاں ہوتا ) ہے " اور کہا : " اس کی گنتی پوری کرو ۔ " اور تیس کا لفظ نہیں بولا ۔ 

جواب

صحیح  مسلم میں پوری  روایت درج ذیل الفاظ میں مذکور ہے: 

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ رَمَضَانَ، فَضَرَبَ بِيَدَيْهِ، فَقَالَ : " الشَّهْرُ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا - ثُمَّ عَقَدَ إِبْهَامَهُ فِي الثَّالِثَةِ - فَصُومُوا لِرُؤْيَتِهِ، وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، فَإِنْ أُغْمِيَ عَلَيْكُمْ ؛ فَاقْدِرُوا لَهُ ثَلَاثِينَ ". 
وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ. وَقَالَ : " فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ ؛ فَاقْدِرُوا ثَلَاثِينَ ". نَحْوَ حَدِيثِ أَبِي أُسَامَةَ. وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ : ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَضَانَ، فَقَالَ : " الشَّهْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُونَ، الشَّهْرُ هَكَذَا، وَهَكَذَا، وَهَكَذَا ". وَقَالَ : " فَاقْدِرُوا لَهُ ". وَلَمْ يَقُلْ : " ثَلَاثِينَ ".

(صحيح الإمام مسلم، كتاب الصيام، باب وجوب صوم رمضان لرؤية الهلال، 2 / 704 ، البشرى 1441ھ)  

تشریح: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان المبارک کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا  کہ مہینہ کبھی اس طرح ہوتا ہے، اس طرح ہوتا ہے، اور اس طرح ہوتا ہے (یعنی آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  مہینہ کے دنوں کو  دونوں ہاتھوں کی انگلیوں سے اشارہ کر کے شمار کروا رہے تھے ، پہلے دس دس انگلیاں دکھائیں اور پھر  ایک  انگوٹھا  اندر کی طرف دبا لیا اور نو انگلیوں کا اشارہ کیا جس سے انتیس کا عدد پورا ہو جاتا ہے ، انگوٹھا  دبانے کا ذکر پچھلے متن میں ہے) اور فرمایا : چاند کو دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاندکو دیکھ کر اسے افطار کرو، اور اگر موسم غبار آلود ہو ( جس سے چاند کادیکھنا ممکن نہ ہو) تو مہینہ کے تیس دن شمار کرلو(یعنی اس وقت مہینہ کے تیس دن روزے رکھو). 

جس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ روزہ کے رکھنے اور نہ رکھنے کا دار ومدار رؤیت ہلال  پر ہے، اگر رؤیت ہلال کسی سبب سے ممکن نہ ہو تو تباندازے سے مہینہ کے تیس دن مکمل کرلیا کریں.  

امام نووی رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :

"معناه أن الشهر قد يكون تسعا و عشرين، وحاصله: أن الإعتبار بالهلال، فقد يكون تاما ثلاثين، وقد يكون ناقصا تسعا و عشرين، وقد لا يرى الهلال فيجب إكمال العدد ثلاثين". 

 (المنهاج في شرح صحيح  مسلم الحجاج ، كتاب الصيام، باب وجوب صومرمضان لرؤية الهلال، 2 / 704 ،البشرى 1441ھ)

   فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144209200304

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں