بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رقم کی ترسیل میں کسٹمر سے اضافی منافع لینے کا حکم


سوال

ہم  وزیرستان کے انتہائی پسماندہ علاقے میں رہ رہے ہیں،یہاں ہمیں صرف ایک وائی فائی لگانے کے لیے ایک لاکھ بیس ہزار روپے خرچ کرنے پڑے،میں آن لائن رقوم کی ترسیل کا کام کرتا ہوں،مثلًا کوئی  مجھے ایک لاکھ روپے دے اور کراچی بھیجنے کا کہے،تو میں اضافی (500 ) مانگ لیتا ہوں،اگر میں یہ کاروبار چھوڑ دوں،  تو کوئی دوسرا راستہ بھی نہیں ہے،نہ کوئی  دوکان اور نہ کوئی بینک، بینک جانے  کے  لیے لاکھ  ڈھائی لاکھ لوگوں کو  (800) روپے کرایہ اور لائن میں کھڑا ہونا پڑےگا، لوگوں کی  انتہائی مجبوری اور  اصرار پر  ہم  یہ  کاروبار  کر  رہے  ہیں،کیا یہ  جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں رقوم کی ترسیل میں متعلقہ کمپنی کی طرف سے دوکاندار کومذکورہ عمل پر منافع طے شدہ منافع ملتا ہے، جس کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے باقاعدہ دوکاندار کو کسٹمر سے مزید چارجز لینے پر پابندی ہوتی ہے اور باقاعدہ کسٹمر کے پاس مزید چارجز نہ دینے کا میسج بھی آتاہے، لہذا اس صورت میں کمپنی کے قوانین کا لحاظ کرتے ہوئے کسٹمر سے اضافی رقم لینا جائز نہیں ہے، کمپنی کے منع کرنے باوجود  گاہک  سے  اضافی رقم لینا  ظلم ہے۔

لوگ اگر اس کام پر اِصرار کر رہے ہیں اور سائل کے پاس وائی فائی وغیرہ کے انتظام کی رقم نہیں ہے تو لوگوں سے کہ دے کہ وائی فائی اور دیگر اسباب  کا  انتظام کردیں، اس کے بعد کمپنی کی طرف سے متعینہ چارجز پر ہی رقوم منتقل کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال في التتارخانية: وفي الدلال والسمسار يجب أجر المثل، وما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا، فذاك حرام عليهم".

(مطلب في أجرة الدلال، ج:6، ص:63، ط:ايج سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144406100598

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں