میرے بہنوئی نے وصیت کی کہ اگر ہم دونوں (میاں بیوی) میں سے کسی ایک کا انتقال ہوجاتا ہے،تو جو زندہ رہے گا تمام جائیداد اسی کی ملکیت ہوگی،باقی ورثاء کا اس میں کوئی حق نہ ہوگا،پھر میرے بہنوئی کا انتقال اکتوبر 2020 میں ہوا جب کہ میری بہن حیات تھی،پھر اس کے بعد یعنی 15 مہینے کے بعدمیری بہن کا انتقال ہوا،اس نے کوئی وصیت نہیں کی تھی،اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا بہنوئی کی وصیت درست تھی؟ اگر وصیت درست تھی تو ان کے انتقال کے بعد ورثاء میں ایک بھائی اور ایک بیوہ تھی ،تو ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اگر وصیت کا اعتبار ہے تو بہن کے ورثاء میں چار بھائی اور ایک بہن حیات ہیں،ان کے درمیان ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟
وضاحت:بیوہ، ایک بھائی حیات تھے کوئی اولاد نہیں ہے،بہن کے ورثاء میں چار بھائی اور ایک بہن حیات تھی کوئی اولاد نہیں،دونوں کے والدین کا انتقال پہلے ہوچکا ہے۔
صورتِ مسئولہ میں سائل کے بہنوئی کا یہ جملہ کہنا کہ"جو زندہ رہے گا تمام جائیداد اسی کی ملکیت ہوگی"یہ رقبی کہلاتا ہے،اور یہ باطل ہے،لہذاجائیداد کو شرعی طریقہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا،اس کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرضہ ہوتو اسے ادا کرنے کے بعداور اگر مرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو اسے ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے کے بعد،باقی ترکہ منقولہ وغیر منقولہ کو 36 حصوں میں تقسیم کرکے سائل کے بہنوئی کے بھائی کو 27 حصے،سائل کی بہن کے بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 2 حصے،بہن کو 1 حصہ ملے گا۔
صورت ِ تقسیم یہ ہے:
میت: (سائل کا بہنوئی) 4/ 36
بیوہ | بھائی |
1 | 3 |
فوت شد | 27 |
میت: (سائل کی بہن) 9۔۔مف:1
بھائی | بھائی | بھائی | بھائی | بہن |
2 | 2 | 2 | 2 | 1 |
یعنی فیصد کے اعتبار سے سائل کے بہنوئی کے بھائی کو 75 فیصد،سائل کی بہن کے بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 5.55فیصداور بہن کو 2.77فیصد ملے گا۔
بدائع الصنائع میں ہے:
"ولأن قوله داري لك رقبى تعليق التمليك بالخطر لأن معنى الرقبى أنه يقول إن مت أنا قبلك فهي لك وإن مت أنت قبلي فهي لي سمى الرقبى من الرقوب والارتقاب والترقب وهو الانتظار لأن كل واحد منهما ينتظر موت صاحبه قبل موته وذلك غير معلوم فكانت الرقبى تعليق التمليك بأمر له خطر الوجود والعدم والتمليكات مما لا تحتمل التعليق بالخطر فلم تصح هبة".
(كتاب الهبة، ص:11، ج: 7، ط: توقيفيه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308102137
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن