بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رقبی باطل ہے


سوال

میرے بہنوئی نے وصیت کی کہ اگر ہم دونوں (میاں بیوی) میں سے کسی ایک کا انتقال ہوجاتا ہے،تو جو زندہ رہے گا تمام جائیداد اسی کی ملکیت ہوگی،باقی ورثاء کا اس میں کوئی حق نہ ہوگا،پھر میرے بہنوئی کا انتقال اکتوبر 2020 میں ہوا جب کہ  میری بہن حیات تھی،پھر اس کے بعد یعنی 15 مہینے  کے بعدمیری بہن کا انتقال ہوا،اس نے کوئی وصیت نہیں کی تھی،اب پوچھنا یہ ہے کہ  کیا بہنوئی کی وصیت درست تھی؟ اگر وصیت درست  تھی تو ان کے انتقال کے بعد ورثاء میں  ایک بھائی اور ایک بیوہ تھی ،تو ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ اگر وصیت کا اعتبار ہے تو بہن کے ورثاء میں چار بھائی اور ایک بہن حیات ہیں،ان کے درمیان ترکہ کیسے تقسیم ہوگا؟ 

وضاحت:بیوہ، ایک بھائی حیات تھے کوئی اولاد نہیں ہے،بہن کے ورثاء میں چار بھائی اور ایک بہن حیات تھی کوئی اولاد نہیں،دونوں کے والدین کا انتقال پہلے ہوچکا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے بہنوئی کا یہ جملہ کہنا کہ"جو زندہ رہے گا تمام جائیداد اسی کی ملکیت ہوگی"یہ رقبی کہلاتا ہے،اور یہ باطل ہے،لہذاجائیداد کو شرعی طریقہ کے مطابق تقسیم کیا جائے گا،اس کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ مرحوم کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیزوتکفین کا خرچہ نکالنے کے بعد،اگر مرحوم  کے ذمہ  کوئی قرضہ ہوتو  اسے  ادا کرنے کے بعداور اگر مرحوم نے کوئی جائزوصیت کی ہو تو اسے  ترکہ کے ایک تہائی میں نافذ کرنے  کے بعد،باقی ترکہ منقولہ  وغیر منقولہ کو 36 حصوں میں تقسیم کرکے سائل کے بہنوئی کے بھائی کو 27 حصے،سائل کی بہن کے بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو  2 حصے،بہن کو 1 حصہ ملے گا۔

صورت ِ تقسیم یہ ہے:

میت: (سائل کا بہنوئی) 4/ 36

بیوہبھائی
13
فوت شد27

میت: (سائل کی بہن) 9۔۔مف:1

بھائیبھائیبھائیبھائیبہن
22221

یعنی  فیصد کے اعتبار سے  سائل کے بہنوئی کے  بھائی کو 75 فیصد،سائل کی بہن کے بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو 5.55فیصداور بہن کو 2.77فیصد ملے گا۔

   بدائع الصنائع میں ہے:

"ولأن قوله ‌داري ‌لك ‌رقبى تعليق التمليك بالخطر لأن معنى الرقبى أنه يقول إن مت أنا قبلك فهي لك وإن مت أنت قبلي فهي لي سمى الرقبى من الرقوب والارتقاب والترقب وهو الانتظار لأن كل واحد منهما ينتظر موت صاحبه قبل موته وذلك غير معلوم فكانت الرقبى تعليق التمليك بأمر له خطر الوجود والعدم والتمليكات مما لا تحتمل التعليق بالخطر فلم تصح هبة".

(كتاب الهبة، ص:11، ج: 7، ط: توقيفيه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102137

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں