بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

روپوں میں قرضہ دے کر درہم میں واپسی کا مطالبہ کرنے کا حکم


سوال

فریقین میں سے ایک زید جو پاکستان میں ہے، دوسرا عمر جو دوبئی میں ہے، زید عمر سے کہتا ہے کہ مجھے ایک لاکھ تیس ہزار روپے بھیج دیں،  عمر نے حوالے والے کو جتنی مقدار درھم کے بن رہے تھے وہ دے دیے،زید نے وہ روپے پاکستان میں حوالے والے سے پاکستانی روپوں میں وصول کیے ،سوال یہ ہے کہ  زید عمر کو قرضہ درہم میں واپس کرے گا یا پاکستانی روپوں میں ؟ عمر کہہ رہا ہے کہ مجھے درہم میں واپس کرو، زید کہہ رہا ہے، نہیں میں پاکستانی روپوں میں واپس کروں گا، شرعی دلائل کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں۔ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب زید نے عمر کو ایک لاکھ تیس ہزار روپے ہی بھیجنے کو کہا تھا  اور عمر نے ایک لاکھ تیس ہزار روپے پاکستان بھیج دیے تھے اگر چہ درہم سے تبدیل کراکر بھیجے تو زید کےذمہ پاکستانی روپوں کے حساب سے ایک لاکھ تیس پزار روپے ادا کرنا لازم ہے نہ کہ درہم کے حساب سے کیوں قرضہ روپوں کے حساب سے ہی مانگا گیا  تھا نہ کہ درہم کے اعتبار سے ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هو) لغة: ما تعطيه لتتقاضاه، وشرعا: ما تعطيه من مثلي لتتقاضاه وهو أخصر من قوله (عقد مخصوص) أي بلفظ القرض ونحوه (يرد على دفع مال) بمنزلة الجنس (مثلي) خرج القيمي (لآخر ليرد مثله) خرج نحو وديعة وهبة."

(باب المرابحة والتولية،فصل في القرض،5/ 161،ط:سعید)

بدائع الصنائع  میں ہے:

"ولو استقرض فلوسا نافقة، وقبضها.... ولو لم تكسد، ولكنها رخصت أو غلت فعليه رد مثل ما قبض بلا خلاف لما ذكرنا أن صفة الثمنية باقية."

(فصل في حكم البيع،فصل في حكم البيع،5/ 242،ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"قد قالوا إن الديون تقضى بأمثالها."

(كتاب الأيمان، مطلب في قولهم الديون تقضى بأمثالها،3/ 789،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں