اگر امام رکوع یا قعدے میں ہو تو مقتدی تکبیر تحریمہ کے بعد ہاتھ باندھے گا یا نہیں؟
اگر کوئی شخص ایسے وقت میں جماعت میں حاضر ہو جب کہ امام صاحب قعدہ میں ہوں یا رکوع میں ہوں اور رکعت نکلنے کا خطرہ نہ ہو تو اسے چاہیے کہ (نماز میں شامل ہونے کے لیے) ایک مرتبہ کھڑے کھڑے تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد تھوڑی دیر ہاتھ باندھ کر ، پھر دوسری تکبیر کہہ کر قعدہ یا رکوع میں جائے۔
لیکن اگر امام کو رکوع کی حالت میں پانے کی صورت میں رکعت نکلنے کا خطرہ ہو تو کھڑے کھڑے ایک مرتبہ تکبیر تحریمہ کی نیت سے تکبیر کہنے کے بعد ہاتھ باندھے بغیر فورًا دوسری تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے، تاکہ امام کے رکوع سے اٹھنے سے پہلے رکوع میں امام کو پانے کی وجہ سے اسے رکعت مل جائے۔ بہرحال ہاتھ باندھنا ضروری نہیں ہے، اگر کسی بھی صورت میں تکبیر تحریمہ کہنے کے بعد ہاتھ باندھے بغیر بھی رکوع یا قعدہ میں امام کے ساتھ شامل ہوگیا تو نماز ہوجائے گی، البتہ قعدہ میں یا رکوع کے بعد شامل ہونے کی صورت میں وہ رکعت بعد میں امام کے سلام کے بعد پڑھنی ہوگی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 480):
’’ (قائما) فلو وجد الإمام راكعا فكبر منحنيا، إن إلى القيام أقرب صح ولغت نية تكبيرة الركوع.
(قوله ولغت نية تكبيرة الركوع) أي لو نوى بهذه التكبيرة الركوع ولم ينو تكبيرة الافتتاح لغت نيته وانصرفت إلى تكبيرة الافتتاح لأنه لما قصد بها الذكر الخالص دون شيء خارج عن الصلاة وكانت التحريمة هي المفروضة عليه لكونها شرطا انصرفت إلى الفرض لأن المحل له وهو أقوى من النفل؛ كما لو نوى بقراءة الفاتحة الذكر والثناء كما لو طاف للركن جنبا وللصدر طاهرا انصرف الثاني إلى الركن، بخلاف ما إذا قصد بالتكبيرة الإعلام فقط فإنه لا يكون قاصدا للذكر، فصار كلامًا أجنبيًّا عن الصلاة فلايصح شروعه كما مر.‘‘
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144206201512
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن