بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رکوع سے اٹھتے وقت ’’سمع اللہ لمن حمدہ‘‘ کے بجائے ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ کہنے کا حکم


سوال

نماز میں رکوع سے اٹھتے وقت ’’سمع الله لمن حمدہ‘‘ کے بجائے ’’صلی الله  علیه وسلم‘‘ کہنا کیسا ہے؟ اور اس عمل سے نماز ہوگی یا نہیں؟

جواب

نماز میں رکوع سے اٹھتے وقت "سمع الله لمن حمده" کہنا سنت ہے، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقع پر یہی پڑھنا ثابت ہے،  لہذا اگر کوئی شخص رکوع سے اٹھتے وقت "سمع الله لمن حمده"کہنے کے بجائے درود شریف (صلى الله عليه وسلم) پڑھ لے   ایسا کرنے سے سنت کی خلاف ورزی لازم آئے گی، البتہ نماز ادا ہوجائے گی، اگر بھولے سے اس موقع پر درود شریف پڑھ لیا تو حرج نہیں، لیکن اگر جان کر "سمع الله لمن حمده"کی جگہ درود شریف پڑھا تو یہ خلافِ سنت اور مکروہ ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)(1/ 496):

(ثم يرفع رأسه من ركوعه مسمعًا)

(قوله: مسمعًا) أي قائلًا: "سمع الله لمن حمده"، وأفاد أنه لايكبر حالة الرفع خلافًا لما في المحيط من أنه سنة وإن ادعى الطحاوي تواتر العمل به، لما روي " أن النبي صلى الله عليه وسلم  وأبا بكر وعمر وعليًا وأبا هريرة - رضي الله تعالى عنهم - كانوا يكبرون عند كل خفض ورفع"، فقد أجاب في المعراج بأن المراد بالتكبير الذكر الذي فيه تعظيم لله تعالى؛ جمعًا بين الروايات والآثار والأخبار اهـ.

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144112200746

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں