بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رکوع اور سجدے کی حالت میں دل دل میں قرآن پڑھنے کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص رکوع وسجدہ کی حالت میں  دل دل میں  قرآن پڑھے، زبان سے نہ پڑھے، کیا اس پر سجدۂ سہو لازم ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص رکوع یا سجدہ کی حالت میں صرف دل دل میں قرآنِ کریم کی کوئی آیت پڑھے، لیکن زبان سے کچھ نہ پڑھے، یا زبان سے بھی پڑھ لے، تو ان دونوں صورتوں میں سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا، لیکن  اس طرح کرنا بہتر نہیں ہے۔

تاہم  سنت یہ ہے  کہ رکوع اور سجدے میں اس کی اپنی تسبیح پڑھی جائے اور  یہی  تعلیم حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ۔

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ’’إن الله تعالىٰ ‌تجاوز عن أمتي ما وسوست به صدورها ما لم تعمل به أو تتكلم‘‘."

(کتاب الإیمان، باب الوسوسة، الفصل الأول، رقم الحدیث: 63، ج: 1، ص: 26، ط: المكتب الإسلامي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ولو قرأ ‌القرآن ‌في ‌ركوعه أو في سجوده أو في قيامه لا سهو عليه؛ لأنه ثناء وهذه الأركان مواضع الثناء."

(کتاب الصلاۃ، فصل بيان سبب وجوب سجود السهو، ج: 1، ص: 167، ط: دار الكتب العلمية)

تراویح کے مسائل کے انسائیکلو پیڈیا میں ہے:

’’بعض حافظ رکوع اور سجدے میں  زبان سے اگلی آیت نہیں دہراتے، تسبیحات بھی پڑھتے رہتے ہیں، مگر دل ودماغ کو اگلی آیت سوچنے کی طرف متوجہ رکھتے ہیں، اس صورت میں نماز ہوجائے گی، لیکن ایسا کرنا بھی بہتر نہیں ہے۔‘‘

(ر، رکوع اور سجدے میں قرآن یاد کرنا، ص: 214، ط: بیت  العمار، کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں