اگر کوئی مقتدی امام کے رکوع کی تکبیر پر سجدہ میں چلا جائے اور اس طرح وہ اس رکعت میں تین سجدے کر دے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہو گا؟
رکوع کی تکبیر پر سجدے میں چلے جانے کے بعد مقتدی کو جب معلوم ہوا تو اگر وہ رکوع کی طرف واپس پلٹ آیا اور امام کے ساتھ رکوع میں شریک ہوگیا یا امام کے رکوع سے اٹھ جانے کے بعد رکوع کیا اور بقیہ نماز میں امام کی متابعت کرتا رہا تو اس کی نماز درست ہوگئی، امام کی اقتدا میں ہونے کی وجہ سے اس پر سجدۂ سہو بھی لازم نہیں اور اگر مقتدی نے رکوع کیا ہی نہیں تو اس کی نماز درست نہیں ہوئی، اس پر اعادہ لازم ہے۔
حاشية رد المحتار على الدر المختار (1 / 471):
" نعم تكون المتابعة فرضا بمعنى أن يأتي بالفرض مع إمامه أو بعده كما لو ركع إمامه فركع معه مقارنا أو معاقبا وشاركه فيه أو بعد ما رفع منه فلو لم يركع أصلا أو ركع ورفع قبل أن يركع إمامه ولم يعده معه أو بعده بطلت صلاته."
(کتاب الصلاۃ،باب صفة الصلاة،مطلب مهم تحقيق متابعة الامام،ط:سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144203200728
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن