بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی ہونے کے بعد خلوت سے پہلے بیوی کے انتقال سے شوہر کے ذمہ مقرر شدہ مہر کا حکم


سوال

 خلوت سے پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا تو مہر کا کیا حکم ہے؟نکاح کے بعد مہر ادا کردیا پھر رخصتی بھی ہوگئی۔

جواب

شرعی طور پر نکاح ہونے کے بعد زوجین میں سے کسی ایک کی موت  سے مہر متأکد (یعنی شوہر کے ذمہ لازم) ہوجاتا ہے، چاہے خلوت ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو،  لہذا صورتِ مسئولہ میں جب نکاح کے بعد  خلوتِ صحیحہ سے پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا تو  نکاح کے وقت مقرر کیا گیا پورا مہر  شوہر کے ذمہ لازم ہے، بیوی کے انتقال کے بعداس مہر کی رقم کے مستحق  اس کے ورثاءہیں ،اور شوہر بھی اپنی مرحومہ بیوی کا وارث ہے مرحومہ کے ترکہ میں اس کا شرعی حصہ پچاس فیصد بنتا ہے  ،لہذا شوہر مقرر کردہ مہر کا نصف خود رکھ کر باقی آدھا مہر مرحومہ کے دیگر ورثاء کو دینے کا پابند ہے ،اگر مہر ادا کردیا تھا تو آدھا مہر واپس لے سکتا ہے ۔

فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:

 "والمهر يتأكد بأحد معان ثلاثة: الدخول، والخلوة الصحيحة، وموت أحد الزوجين سواء كان مسمى أو مهر المثل حتى لا يسقط منه شيء بعد ذلك إلا بالإبراء".

(کتاب النکاح، الباب السابع فی المہر، الفصل الثاني فيما يتأكد به المهر والمتعة، ج:1، ص:303، ط:مکتبہ رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں