بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے پہلے خلع کا حکم


سوال

میرے بیٹے کااپنی  چچا زاد کے  ساتھ منگنی مع النکاح شرعی ہوا،اب صرف رخصتی باقی ہے، لیکن اس لڑکی کے والد عدالت کے ذریعے خلع کرکے نکاح ختم کرانا چاہتے ہیں، تو کیا شرعی اعتبار سے بغیر شوہر کی رضا مندی کے عدالت کو اختیار حاصل ہے کہ وہ اس نکاح کو ختم کرے؟

جواب

واضح رہے کہ خلع دیگر عقودِ  مالیہ کی طرح ایک عقدِ مالی ہے، جس میں بیوی اپنے مہر کے عوض شوہر کے نکاح سے خلاصی حاصل کرتی ہے،  پس جس طرح   دیگر عقودِ  مالیہ میں عاقدین  کی جانب سے ایجاب و قبول شرعاً  ضروری ہوتا ہے،  بالکل اسی طرح  میاں و بیوی  کی جانب سے خلع میں ایجاب و قبول شرعاً ضروری ہوتا ہے، پس اگر کسی ایک جانب سے قبول نہ پایا جائے, تو شرعاً  کسی کو ان کے درمیان خلع کے ذریعہ  تفریق کا فیصلہ صادر کرنے کا حق نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں لڑکی کے والد کا بغیر اس کے شوہر کی رضامندی کے یک طرفہ خلع کی ڈگری جاری کرنے سے شرعاً یہ نکاح ختم نہیں ہوگا ،بلکہ وہ اسی کی بیوی رہے گی ۔

فتاوی شامی میں ہے :

"فقالت: خلعت نفسي بكذا، ففي ظاهر الرواية: لايتم الخلع ما لم يقبل بعده".

(کتاب الطلاق،باب الخلع ،3/440، سعید)

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما ركنه فهو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض فلاتقع الفرقة، ولايستحق العوض بدون القبول".

(کتاب الطلاق،باب الخلع ،3/145، ط:رشیدیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102516

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں