میں نے تین سال پہلے اپنے بیٹے کا نکاح کیا تھا، رخصتی نہیں ہوئی تھی، میں نے لڑکی کی ماں سے جب رخصتی کی بات کی تو اس نے کہا کہ دس لاکھ روپے دو گے تو رخصتی دوں گی، ہم نے لڑکی کے حق مہر میں دو تولہ سونا لکھا تھا اور ناراضی کی صورت میں پانچ ہزار روپے ماہوار ادا کرنے کا لکھ کر دیا تھا، نکاح کو تین سال گزرچکے ہیں، اب میں چاہتی ہوں کہ نکاح ختم کردوں کیونکہ لڑکی کی ماں نے ہمیں بہت تنگ کردیا ہے، آپ سے پوچھنا یہ ہے کہ اس صورت میں ہمیں سونا اور پانچ ہزار ماہوار دینا پڑے گاجبکہ ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی اور خلوتِ صحیحہ کی نوبت بھی نہیں آئی۔
صورتِ مسئولہ میں طلاق کی صورت میں آدھے مہر یعنی ایک تولہ سونے کی ادائیگی آپ کے بیٹے پر لازم ہوگی جبکہ ناراضی کی صورت میں مقرر کیے گئے ماہوار پانچ ہزار کی ادائیگی لازم نہیں ہوگی۔
حاشية ابن عابدين میں ہے:
"(و) يجب (نصفه بطلاق قبل وطء أو خلوة) فلو كان نكاح على ما قيمته خمسة كان لها نصفه ودرهمان ونصف."
(كتاب النكاح، باب المهر، (ج:3، ص:104، ط: سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308101332
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن