بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے قبل شوہر پھر بیوی کے انتقال کی صورت میں میراث کا حکم


سوال

جب شوہر فوت ہوجاۓ لڑکی سے صرف نکاح کیا ہو تو اسکو شوہر کے مال سے کتنا حصہ ملے گا؟ جبکہ رخصتی نہ ہوئی ہو اور پھر اس کے بعد لڑکی فوت ہو جاۓ تو جو میراث بیوی کو ملے ،  اس کا حقدار کون ہے لڑکی والے یا لڑکے والے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر چہ  رخصتی نہیں ہوئی  ہو پھر بھی بیوہ ہونے کی حیثیت سے اس لڑکی  کو میراث ملے گی، یعنی مرحوم کے ترکہ میں سے حقوقِ متقدمہ کی ادائیگی (تجہیز و تکفین کے اخراجات ادا کرنے) کے بعد، اگر اس کے ذمے قرض ہو تو اس کی ادائیگی کے بعد اگر اس نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے بقیہ ترکے کے ایک تہائی حصے سے نافذ کرنے) کے بعد بقیہ ترکے میں سے چوتھائی حصہ (25 فیصد) بیوہ کو دیا جائے گا،باقی پچھتر فیصد مرحوم کے دیگر ورثاء میں تقسیم ہوگا۔نیز اگر شوہر کے انتقال کے بعد بیوہ کا بھی انتقال ہو جائے تو  اس   کی میراث اس کے شرعی ورثاء یعنی والدین، بھائی بہن وغیرہ  کو ملے گی ،لڑکے والوں کا اس میں حق نہیں ہوگا۔

لعموم قوله تعالى:

"{وَلَكُمْ نِصْفُ مَا تَرَكَ أَزْوَاجُكُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُنَّ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَهُنَّ وَلَدٌ فَلَكُمْ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْنَ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصِينَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ}" [النساء/12]

الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:

"(ویستحق الإرث) ۔۔۔(برحم ونکاح) صحیح فلا توارث بفاسد ولا باطل إجماعا۔ قال ابن عابدین: (قولہ ونکاح صحیح) ولو بلا وطء ولا خلوة إجماعا در منتقی."

( کتاب الفرائض،ج:6،ص:762،ط:سعید)

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"(قال - رضي الله عنه -) أصحاب المواريث بالاتفاق صنفان أصحاب الفرائض والعصبات فأصحاب الفرائض اثنا عشر نفرا أربعة من الرجال وثمانية من النساء فالرجال الأب والجد والزوج والأخ لأم والنساء الأم والجدة والبنت وبنت الابن والأخت لأب وأم والأخت لأب والأخت لأم والزوجة."

(کتاب الفرائض،باب أصحاب المواريث،ج:29،ص:174،ط:دار المعرفۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100870

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں