کوئی شخص اپنی بیوی سے کسی مجبوری کے تحت جماع کر کے انزال باہر کر سکتا ہے؟ مجبوری حمل کے ٹھہر جانے کا امکان ہے؛ کیوں کہ نکاح ہوا ہے پر رخصتی نہیں ہوئی ہے، رخصتی میں دیر ہے اور شہوت بھی ہوتی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں باقاعدہ نکاح ہوجانے کے بعد لڑکا اور لڑکی دونوں آپس میں شرعاً میاں بیوی ہیں، اور ایک دوسرے کے لیے حلال ہیں اور نکاحِ صحیح کے بعد بیوی سے صحبت کرنا جائز ہوتا ہے، اگرچہ رخصتی نہ ہوئی ہو، البتہ ہمارے عرف اور معاشرے میں باقاعدہ رخصتی سے قبل تنہائی کی ملاقاتوں کو یا بیوی سے ہم بستری کو معیوب سمجھا جاتا ہے، اور بسا اوقات یہ بہت بڑے مفاسد کا ذریعہ بن جاتا ہے، اس لیے بہتر یہ ہے کہ رخصتی سے پہلے صحبت نہ کی جائے، بلکہ جتنا جلد ہوسکے سادگی سے رخصتی کرلی جائے۔
باقی شریعتِ مطہرہ میں نکاح کے من جملہ اغراض ومقاصد میں سے ایک اہم مقصد توالد وتناسل ہے، اور اولاد کی کثرت مطلوب اور محمود ہے، یہی وجہ ہے کہ حدیثِ مبارک میں زیادہ بچہ جننے والی عورت سے نکاح کرنے کی ترغیب دی گئی ہے، اور بلا عذر مذکورہ طریقہ (عزل) کرنا ناپسندیدہ ہے، البتہ اگر عذر ہو تو بیوی کی اجازت سے ایسا کرنے کی گنجائش ہوگی۔
تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:
"(وَيُعْزَلُ عَنْ الْحُرَّةِ) وَكَذَا الْمُكَاتَبَةُ، نَهْرٌ بَحْثًا (بِإِذْنِهَا) لَكِنْ فِي الْخَانِيَّةِ: أَنَّهُ يُبَاحُ فِي زَمَانِنَا لِفَسَادِهِ، قَالَ الْكَمَالُ: فَلْيُعْتَبَرْ عُذْرًا مُسْقِطًا لِإِذْنِهَا". (الشامیة، كتاب النكاح، بَابُ نِكَاحِ الرَّقِيقِ، ٣ / ١٧٥ - ١٧٦) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144108201850
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن