بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سےپہلےہمبستری کرنےکاحکم


سوال

کیا بیوی رخصتی سے پہلے شوہر کو ہمبستری سے منع کر سکتی ہے؟ اگر شوہر ہمبستری کی خواہش کا اظہار کرتا ہو۔

جواب

واضح رہے کہ  نکاح  محض ایجاب وقبول کا نام ہے، جس کے بعد شریعت میں بغیرکسی عذرکےبیوی کےلیےاپنےشوہر کوہمبستری سےمنع کرنےکی شرعاًاجازت نہیں ہے،لِہذاصورتِ مسئولہ میں اگرسائلہ کانکاح اپنے شوہرکےساتھ ہوچکاہے،تواس کےلیےہمبستری سےمنع کرنےکی اجازت نہیں ،تاہم اگرعورت نےمہرمعجل کی شرط لگائی ہے توجب تک شوہرنےمہرادانہیں کیا، اس وقت تک عورت کواجازت ہےکہ وہ اپنے شوہرکوہمبستری سےمنع کرےاوراگرنکاح نہیں ہوچکاہے بل کہ صرف منگنی ہوچکاہےتواس صورت میں سائلہ کواپنےشوہرکوہمبستری کرنےکااجازت دیناجائزنہیں ،البتہ رخصتی سےقبل( اگرچہ نکاح ہواہو)عام طورپرہمبستری کومعیوب سمجھاجاتاہے،لہذاشوہرکےلیےاس طرح کامطالبہ کرنا نامناسب ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر (وضعا للمضي)۔۔۔(قوله: وينعقد) قال في شرح الوقاية: العقد ربط أجزاء التصرف أي الإيجاب والقبول شرعا لكن هنا أريد بالعقد الحاصل بالمصدر، وهو الارتباط لكن النكاح الإيجاب والقبول مع ذلك الارتباط، إنما قلنا هذا؛ لأن الشرع يعتبر الإيجاب والقبول أركان عقد النكاح لا أمورا خارجية كالشرائط."

(كتاب النكاح ،ج:3،ص:9،ط:سعيد)

وفیه ایضاً:

"وكذا أنا متزوجك أو جئتك خاطبا لعدم جريان المساومة في النكاح أو هل أعطيتنيها ‌إن ‌المجلس ‌للنكاح، ‌وإن ‌للوعد ‌فوعد."

(کتاب النکاح ،ج:3،ص:12،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144309100672

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں