زید کا نکاح ہوا اور رخصتی سے پہلے اس نے اپنی منکوحہ کو تحریری طلاق نامہ بھیجا، جس میں تین الگ الگ الفاظ سے تین طلاقیں درج تھیں۔ تو اب معلوم یہ کرنا ہے مذکورہ صورت میں کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟ اور کیا مذکورہ صورتِ حال میں دوبارہ نکاح کرنے کی کوئی صورت باقی ہے؟
اگر واقعتًا رخصتی سے پہلے ہی شوہر نے اپنی منکوحہ کو تحریری طلاق دیتے ہوئے تین طلاقیں الگ الگ لکھی ہیں مثلًایوں لکھا: " طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں" تو اس صورت میں پہلی طلاق سے ہی نکاح ختم ہوگیا تھا اور مزید دو طلاقیں واقع نہیں ہوئی تھیں، لہذا باہمی رضامندی سے مہر مقرر کرکے گواہوں کی موجودگی میں تجدید ِِ نکاح کیا جاسکتا ہے، اس صورت میں شوہر کو آئندہ صرف دو طلاق کا اختیار ہوگا۔
الفتاوى الهندية (1/ 373):
" إذا طلق الرجل امرأته ثلاثًا قبل الدخول بها وقعن عليها فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة وذلك مثل أن يقول: أنت طالق طالق طالق."
(كتاب الطلاق، الباب الثاني في إيقاع الطلاق، الفصل الرابع في الطلاق قبل الدخول ، ط: رشيدية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144207201205
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن