مرد و عورت گواہان کی موجودگی میں ایک شخص سے نکاح ہوا، اور اپنے ماں باپ کے گھر رہتے ہوئے شوہر سے کوئی تعلق نہیں رکھا، یہاں تک که بات بھی نہیں کی۔ ایسی صورت میں بھی طلاق یا خلع لینے پر عدت فرض ہے؟ اگر ہے تو کیا مدت بنتی ہے؟
صورتِ مسئوله ميں اگرصرف نکاح ہوا هو اور رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی نکاح کے بعد کبھی لڑکا لڑکی نے تنہائی میں ایسی ملاقات کی ہو جس میں جسمانی تعلق قائم کرنا ممکن ہو اور بيو ی کو طلاق یا باہمی رضامندی سے خلع ہوجائے تو اس عورت پر عدت لازم نہیں ہوگی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ)".
(3/286، با ب طلاق غیر المدخول بها، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207200885
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن