بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی اور خلوت سے پہلے طلاق ہوجانے کی صورت میں عدت کا حکم


سوال

مرد و عورت گواہان کی موجودگی میں ایک  شخص سے نکاح ہوا، اور اپنے ماں باپ  کے گھر رہتے ہوئے شوہر سے کوئی تعلق نہیں رکھا،  یہاں  تک که  بات بھی نہیں کی۔ ایسی صورت میں بھی طلاق یا خلع لینے پر عدت فرض ہے؟ اگر ہے تو کیا مدت بنتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئوله  ميں  اگرصرف نکاح ہوا هو  اور رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی  نکاح کے بعد کبھی لڑکا لڑکی نے تنہائی میں ایسی ملاقات کی ہو جس میں جسمانی تعلق قائم کرنا ممکن ہو  اور بيو ی کو طلاق یا باہمی رضامندی سے خلع ہوجائے تو  اس عورت پر عدت لازم نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ)".

 (3/286، با ب طلاق غیر المدخول بها، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200885

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں