بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے پہلے حق زوجیت واجب نہیں


سوال

میرے نکاح کو تقریباً دو سال ہونے والے ہیں، چوں کہ گھر میں میرے لیے کوئی الگ کمرہ نہ تھا اور ہمیں نیا گھر بنانا پڑ رہا ہے جس کی تعمیر تقریباً نصف ہو چکی ہے، اس وجہ سے شادی یعنی رخصتی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ میرے سسرال والے پٹھان ہیں، وہ اپنے رواج کے مطابق مجھے میری بیوی (جس سے میرا نکاح ہوا ہے) سے ملنے یا اس کے پاس بیٹھنے نہیں دیتے تھے، تاہم پچھلے چار پانچ ماہ سے یہ پابندی ہٹا دی گئی۔ اب میں اپنی بیوی سے اکیلے میں اور گھر والوں کے سامنے ملتا ہوں۔ لیکن میں بوجہ شرم خود نہیں چاہتا کہ میں ان کے ہاں رات گزاروں اور بیوی سے جنسی تعلق اختیار کروں؛ کیوں کہ میں یہ سب باقاعدہ شادی کے بعد کرنا چاہتا ہوں۔ تو  کیا اس سے ہمارے نکاح میں کوئی فرق پڑے گا یا نہیں، کیا کوئی گناہ بھی ہوگا یا نہیں?

جواب

نکاح کے بعد رخصتی سے پہلےصحبت نہ کرنے سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی گناہ ہوگا، بلکہ باقاعدہ رخصتی سے پہلے تنہائی میں ملنا اورفطری خواہش پوری کرنا عرف و معاشرے میں معیوب سمجھا جاتاہے،  بسااوقات یہ بڑے فساد کاذریعہ بن جاتاہے، اس لیے آپ کا طرز و رویہ درست ہے۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"فتسليم المرأة نفسها إلى الزوج وقت وجوب التسليم ونعني بالتسليم : التخلية، وهي أن تخلي بين نفسها وبين زوجها برفع المانع من وطئها أو الاستمتاع بها حقيقةً إذا كان المانع من قبلها، أو من قبل غير الزوج، فإن لم يوجد التسليم على هذا التفسير وقت وجوب التسليم؛ فلا نفقة لها". (بدائع الصنائع للعلامہ کاسانی :8/142)

" (هو) عند الفقهاء (عقد يفيد ملك المتعة) أي حل استمتاع الرجل من امرأة لم يمنع من نكاحها مانع شرعي". (فتاوی شامی، ۳/۳، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202596

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں