بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصت کردوں کاحکم


سوال

میرے شوہر باہر ہوتے ہیں ،میں ان سے ناراض تھی، تو انہوں نے مجھےکہا: مسیج کر کے آنلائن ہو جاؤ، تاکہ میں تمہیں 3 لفظ بول کے رخصت کر دوں، اس سے طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں؟ بعد میں انہوں نے کہا :میں تمہیں ڈرا رہا تھا ،میں تمہیں I love you کہہ رہا تھا۔

جواب

واضح رہے  کہ طلاق ایسے الفاظ سےواقع ہوتی ہے،جس میں صراحۃ یاکنایۃ طلاق کامعنی پایاجاتاہو،اورصورتِ مسئولہ میں شوہرنےایساکوئی جملہ نہیں کہاہے،البتہ طلا ق کی دھمکی دی ہے؛لہذااس سےسائلہ پرکوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،تاہم طلاق کےمعاملہ میں احتیاط کرنی چاہئے،اورایسےکلمات کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

عمدۃ القاری میں ہے:

"وفي (تفسير ابن عباس) : قال عبد الله: وذلك أن عمر ونفرا معه من المهاجرين كانوا يطلقون بغير عدة ويراجعون بغير شهود، فنزلت والطلاق أبغض المباحات وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن من أبغض الحلال إلى الله الطلاق، وقال: تزوجوا ولا تطلقوا فإن الطلاق يهتز منه العرش، وقال: لا تطلقوا النساء إلا من ريبة فإن الله لا يحب الذواقين ولا يحب الذواقات، وقال: ما حلف بالطلاق ولا استحلف به إلا منافق."

(كتاب فضائل القرآن،باب وقول الله تعالى:  يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن وأحصوا العدة أحصيناه حفظناه وعددناه225/20،ط:دار إحياء التراث العربي، ودار الفكر)

النہرالفائق میں ہے:

"قال في (الفتح): وهو الحق، وفيه لو قال: ‌أطلقك لم يقع إلا إذا غلب استعماله في الحال."

(كتاب الطلاق،باب الثلاث الصريح،٣٢٢/٢،ط:دارالكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله وركنه لفظ مخصوص) هو ما جعل دلالة على معنى الطلاق من صريح أو كناية."

(کتاب الطلاق،ركن الطلاق،٢٣٠/٣،ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101451

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں