بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصت ہوتے وقت سلام کرنا سنت ہے یا فی امان اللہ کہا جائے؟


سوال

جب مسلمان ایک دوسرے سے جدا ہوں تو سلام کرسکتے ہیں یا صرف فی امان اللہ کہیں؟ 

جواب

جس طرح سے کسی مجلس یا گھر میں آنے والے شخص کے لیے حکمِ مسنون یہ ہے کہ وہ ’’السلام علیکم‘‘ کہے، اسی طرح رخصت ہوتے وقت بھی ’’السلام علیکم‘‘  کہنا مسنون ہے، پس جانے والے شخص کو  بھی  ’’السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبركاته‘‘  کہنے کی عادت ڈالنی  چاہیے، ’’السلام علیکم‘‘ کے الفاظ چھوڑ کر اس کے ہم معنی الفاظ یا ’’اللہ حافظ‘‘  یا ’’خدا حافظ‘‘  یا ’’في أمانِ اللہ‘‘ وغیرہ الفاظ کہنا اگرچہ فی نفسہ جائز ہے، تاہم اس سے سنت ترک کرنا لازم آئے گا، اس لیے مسلمانوں کو ملاقات کرتے وقت اور رخصت ہونے کے وقت سلام کی سنت پر عمل کرنا چاہیے۔ ہاں اگر کوئی رخصت ہوتے وقت  ’’في أمانِ اللہ‘‘کے الفاظ کہہ کر آخر میں سلام کے الفاظ ’’السلام علیکم ورحمة اللّٰه وبركاته‘‘ بھی کہے تو اس  میں کوئی حرج نہیں، اور اس سے سنت کا ترک  بھی لازم نہیں آئے گا۔

سنن ابوداود میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم: "إذا انتهى أحدُكم إلى المجلس فليُسَلِّم، فإذا أرادَ أن يقومَ فليُسَلِّم، فليست الأولى بأحقَّ مِن الآخِرَة".

(١٥٠ - باب في السَّلامِ إذا قامَ مِن المجلس، رقم:٥٢٠٨، ٧ / ٥٠٠)

تحفة الأحوذی میں ہے:

"قَالَ الطِّيبِيُّ : أَيْ كَمَا أَنَّ التَّسْلِيمَةَ الْأُولَى إِخْبَارٌ عَنْ سَلَامَتِهِمْ مِنْ شَرِّهِ عِنْدَ الْحُضُورِ فَكَذَلِكَ الثَّانِيَةُ إِخْبَارٌ عَنْ سَلَامَتِهِمْ مِنْ شَرِّهِ عِنْدَ الْغَيْبَةِ، وَلَيْسَتْ السَّلَامَةُ عِنْدَ الْحُضُورِ أَوْلَى مِنْ السَّلَامَةِ عِنْدَ الْغَيْبَةِ بَلْ الثَّانِيَةُ أَوْلَى" اِنْتَهَى". ( ٧ / ٤٠٢ - ٤٠٣)

فتاوی شامی میں ہے:

"عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : «إذَا أَتَيْتُمْ الْمَجْلِسَ فَسَلِّمُوا عَلَى الْقَوْمِ، وَإِذَا رَجَعْتُمْ فَسَلِّمُوا عَلَيْهِمْ؛ فَإِنَّ التَّسْلِيمَ عِنْدَ الرُّجُوعِ أَفْضَلُ مِنْ التَّسْلِيمِ الْأَوَّلِ»". ( ٦ / ٤١٦) 

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201396

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں