بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق رجعی میں رجوع صحیح ہونے کے لیے صحبت شرط نہیں


سوال

میں نے ایک سال پہلے بیوی کو میسج پر ایک طلاق دی تھی، وہ والدین کے گھر تھی تو میں نے رجوع کرلیا تھا، اب پھر ایک اور طلاق دی ہے، رجوع کے لیے ملنا چاہتا تھا تو سسرال والے کہتے ہیں کہ وہ عدت میں ہے، باہر تو مل نہیں سکتے گھر ہی آنا ہوگا جب کہ میں کسی وجہ سے گھر نہیں جانا چاہتا، کیا پہلی اور دوسری طلاق کے بعد بھی عدت پوری کرنی ہوتی ہے؟

جواب

آپ کے سوال میں مندرجہ ذیل امور وضاحت طلب ہیں: 

1. پہلی طلاق دیتے ہوئے کیا الفاظ کہے تھے؟

2.پہلی طلاق کے کتنے دنوں بعد رجوع کیا تھا، تین ماہواریاں گزرنے سے پہلے یا بعد میں؟

3.دوسری طلاق دیتے ہوئے کیا الفاظ کہے ہیں؟ اور اسے کتنا عرصہ ہوا ہے؟

ان امور کی وضاحت کے بعد ہی تسلی بخش جواب دیاجاسکتا ہے، تاہم اصولی جواب یہ ہے کہ رجوع صحیح ہونے کے لیے میاں بیوی کا باہم ملنا اور صحبت کرنا شرط نہیں ہے، اگر طلاق رجعی  ہو تو ملے بغیر زبانی رجوع کرنے سے بھی رجوع صحیح ہوجاتا ہے،زبانی رجوع کا طریقہ یہ ہے کہ شوہر زبان سے کہہ دے کہ میں نے رجوع کیا اور  اس پر گواہ بنالےاور بیوی کو اس کی اطلاع دے دے۔

نیز ایک یا دو طلاق رجعی کے بعد بھی عدت ہوتی ہے، البتہ شوہر کو عدت کے دوران رجوع کا حق ہوتا ہے، لہذا اگر شوہر عدت کے دوران رجوع کرلے تو عدت بھی ختم ہوجاتی ہے۔

 فتاوى هنديہ میں ہے:

" الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين وهي على ضربين: سني وبدعي (فالسني) أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك فإذا راجعها بالقول نحو أن يقول لها: راجعتك أو راجعت امرأتي ولم يشهد على ذلك أو أشهد ولم يعلمها بذلك فهو بدعي مخالف للسنة والرجعة صحيحة وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة."

(كتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة،1/ 468، ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101247

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں