بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رجوع کے لیے عورت کی رضامندی شرط نہیں


سوال

کیا طلاق رجعی میں رجوع کےلئے عورت کی رضا مندی ضروری ہے اگر ایک شخص نے بیوی کی غیر موجودگی میں ایک طلاق دی اور اور ہفتے بعد جماع کر لیا ،کیا ایسی صورت میں رجوع ہو گیا جبکہ بیوی بالکل بے خبر ہے ۔

جواب

طلاق رجعی دینے کے بعد رجوع کرنے کے  لئےعورت کی رضامندی ضروری نہیں ہے،لہذا اگر ایک یا دو طلاق رجعی دینے کے بعد عدت کے دوران  شوہر زبان سے رجوع کرلے یا بیوی سے جسمانی تعلق قائم کرلے(لیکن  رجوع کا یہ طریقہ پسندیدہ نہیں) تو اس سے بھی رجوع ہوجاتا ہے ۔

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"وتصح مع إكراه وهزل ولعب وخطإ (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة (بكل ما يوجب حرمة المصاهرة) كمس ولو منها اختلاسا، أو نائما، أو مكرها أو مجنونا، أو معتوها إن صدقها هو أو ورثته بعد موته جوهرة ورجعة المجنون بالفعل بزازية.

(قوله: وبالفعل) هذا ليس من الصريح ولا الكناية لأنهما من عوارض اللفظ فافهم، نعم ظاهر كلامهم أن الفعل في حكم الصريح لثبوت الرجعة به من المجنون كما يأتي (قوله: مع الكراهة) الظاهر أنها تنزيه كما يشير إليه كلام البحر في شرح قوله والطلاق الرجعي لا يحرم الوطء رملي."

(کتاب الطلاق،باب الرجعۃ،ج3،ص398،ط؛سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں