اگر میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی تورجوع کے بعد میں اگر دوبارہ طلاق دے دو ں تو کیادو طلاقیں ہوجائے گی؟ یعنی رجوع سے پہلے والی طلاق بھی جمع ہوگی رجوع کے بعد دی گئی طلاق کے ساتھ یا نہیں؟
صورت مسئولہ میں اگرآپ اپنی بیوی کو ایک طلاق رجعی دےدیں اور پھر عدت کے دورانیہ میں رجوع بھی کرلیں تو اس رجوع کے ذریعہ سابقہ نکاح تو باقی رہے گا،یعنی طلاق کا جو اثر ہےوہ تو ختم ہوجائے گا،لیکن طلاق کالعدم اور باطل نہیں ہوگی اور دوبارہ اس طلاق کا اختیار رجوع کے ذریعہ واپس حاصل نہیں ہوتا،لہذا رجوع کے بعد اگر آپ نے دوبارہ اپنی بیوی کومزید ایک طلاق رجعی د ےدی تو اس صورت میں سابقہ طلاق کو بھی مجموعہ میں شمار کیا جائے گااور دو طلاق رجعی شمارہوں گی،عدت کے اندر آپ کو رجوع کرنے کا حق حاصل رہے گا،اورآئندہ کے لیے آپ کو صرف ایک طلاق دینے کااختیار رہے گا،البتہ تیسری طلاق دینے کی صورت میں رجوع کا اختیار نہیں رہے گااور بیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔
فتاوی شامی میں ہے:
" مطلب الصريح يلحق الصريح والبائن :قوله ( الصريح يلحق الصريح ) كما لو قال لها أنا طالق ثم قال أنت طالق أو طلقها على مال وقع الثاني ."
( کتاب الطلاق، مطلب الصريح يلحق الصريح والبائن، 306/3، ط: سعید )
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"وحجتنا في ذلك أن الله تعالى سمى الرجعة إمساكا وذلك استدامة للملك فدل أن الملك باق على الإطلاق وملك النكاح ليس إلا ملك الحل........ والدليل عليه أن الطلاق بعد الطلاق واقع فلو كان حكم الطلاق زوال الملك به لم يقع الطلاق بعد الطلاق لأن المزال لا يزال وكما أن الطلاق الثاني واقع من غير أن يزول الملك به فكذلك الأول لأن الحكم الأصلي للطلاق رفع الحل عن المحل إذا تم ثلاثا."
( کتاب الطلاق، باب الرجعة، 20/6، ط: دار المعرفة - بيروت )
وفیہ ایضاً :
"ولو تزوجها قبل التزوج أو قبل إصابة الزوج الثاني كانت عنده بما بقي من التطليقات."
( كتاب الطلاق، باب من الطلاق، 95/6، ط: دار المعرفة - بيروت )
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144603103228
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن