بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ مبارک میں جمعِ قرآن کی صورت


سوال

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی  حیات مبارک میں قرآن مجیدکس نے جمع کیاتھا؟ 

جواب

حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جمع قرآن کے حوالہ سے مندرجہ ذیل دو طریقے رائج تھے:

جمعِ قرآن بذریعہ حفظِ قرآن:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک میں جمعِ قرآن کا سب سے بڑا سبب "حفظِ قرآن" ہی تھا، چنانچہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ اطہر میں بھی قرآن مجید محفوظ تھا،اسی طرح صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں بھی قرآن کے حفاظ پائے جاتے تھے،جو مختلف مواقع پر نازل ہونے والی قرآنی آیات کو اپنے سینوں میں جمع رکھتے تھے،  جن کی کثرت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہےکہ صرف "جنگ یمامہ" میں شہید ہونے والے حافظوں کی تعداد سات سو تھی،چنانچہ "لمعات التنقيح" میں ہے:"‌وكان ‌عدة من قتل من القراء سبع مئة."

(كتاب فضائل القرآن، الفصل الثالث،ج:4، ص:610،ط:دارالنوادر)

التبیان فی آداب حملۃ القرآن للنووی میں ہے:

"أن القرآن العزيز كان مؤلفا في زمن النبي صلى الله عليه وسلم: على ما هو في المصاحف اليوم ولكن لم يكن مجموعا في مصحف بل كان محفوظا في صدور الرجال فكان طوائف من الصحابة يحفظونه كله وطوائف يحفظون أبعاضا منه."

(الباب التاسع في كتابة القرآن وإكرام المصحف، ص:185، ط:دار ابن حزم)

جمع قرآن بذریعہ کتابتِ قرآن:

عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جمع قرآن کے لیے دوسرا طریقہ کتابتِ قرآن کا رائج تھا،چنانچہ جب کوئی آیت نازل ہوتی تھی تو آپ کاتبینِ وحی میں سے کسی کو بلا کر وہ آیات قلم بندکروالیا کرتے تھے،چنانچہ مسند احمد میں ہے:"فكان إذا نزل عليه الشيء ‌دعا ‌بعض ‌من ‌يكتب له، فيقول: " ضعوا هذه في السورة التي يذكر فيها كذا وكذا ."

(‌‌مسند عثمان بن عفان رضي الله عنه،رقم الحديث:498، ج:1، ص:529،ط:مؤسسة الرسالة)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب بھی کوئی آیت نازل ہوتی، توجو لکھنا جانتے تھے، ان میں سے کسی کو بلاتے اور ارشاد فرماتے کہ اس آیت کو اس سورت میں لکھو جس میں فلاں فلاں آیتیں ہیں۔"

لہذا عہد نبوی میں  بہت سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کتابتِ وحی کے فرائض بجالاتے تھے، آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے اس مقصد کے لیے بہت سے صحابہ کرام کو مقررکررکھا تھا ، ان میں سے مشہور کے نام حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ ہیں۔

فتح الباری میں ہے:

"‌‌(قوله باب كاتب النبي صلى الله عليه وسلم) :قال بن كثير ترجم كتاب النبي صلى الله عليه وسلم ولم يذكر سوى حديث زيد بن ثابت وهذا عجيب فكأنه لم يقع له على شرطه غير هذا ثم أشار إلى أنه استوفى بيان ذلك في السيرة النبوية قلت لم أقف في شيء من النسخ إلا بلفظ كاتب بالإفراد وهو مطابق لحديث الباب نعم قد كتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم جماعة غير زيد بن ثابت أما بمكة فلجميع ما نزل بها لأن زيد بن ثابت إنما أسلم بعد الهجرة وأما بالمدينة فأكثر ما كان يكتب زيد."

(باب كاتب النبي صلي الله عليه وسلم، ج:9، ص:22، ط:دارالمعرفة)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407101097

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں