ضعیف العمر شخص کمزوری کی وجہ سے روزہ اگر نہ رکھ سکے اور وہ زکوة،صدقہ فطر کا بھی مستحق ہے تو اس کے لیے رمضان کے روزے کا کیا حکم ہے؟فدیہ دے یا کیا کرے ؟
اگر کوئی شخص اتنا بوڑھا یا ایسا بیمار ہو کہ اس کے صحیح ہونے کی امید نہ ہو تو یہ ہر روزہ کے بدلے پونے دو کلو گندم یاادائیگی کے وقت کی اس کی قیمت کسی مستحق شخص کو دے دے، پس مہینہ میں جتنے روزے ہوں 29 یا 30 اتنے ہی فدیہ ادا کرنے ہوں گے۔ البتہ جو شخص وقتی بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہ ہو، لیکن آئندہ کسی وقت صحت اور قوت کی امید ہو، اس کے لیے فدیہ دینا کافی نہیں ہوگا، بلکہ صحت حاصل ہوجانے کے بعد روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگا۔
اور اگر ایسا آدمی فدیہ ادا کرنے سے بھی عاجز ہوتو جب تک روزوں کی قضا یا فدیہ ادا کرنے پر قدرت نہیں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا رہے۔
وفي البحر الرائق شرح كنز الدقائق :
"ولأن الفدية لاتجوز إلا عن صوم هو أصل بنفسه لا بدل عن غيره فجازت عن رمضان وقضائه والنذر، حتى لو نذر صوم الأبد فضعف عن الصوم لاشتغاله بالمعيشة له أن يطعم ويفطر، لأنه استيقن أن لايقدر على قضائه وإن لم يقدر على الإطعام لعسرته يستغفر الله تعالی".
(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،فصل في عوارض الفطر في رمضان،2 / 308ط:دار الكتاب الإسلامي)
فتاوی شامی میں ہے :
"(وللشيخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ويفدي) وجوبا ولو في أول الشهر وبلا تعدد فقير كالفطرة لو موسرا وإلا فيستغفر الله."
(كتاب الصوم،باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم،2/ 427،ط:سعید)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144409100349
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن