روزہ کی حالت میں ناک میں الرجی کا سپرے کر سکتے ہیں؟ دمہ کے مریضوں کے لیے کیا حکم ہے؟ اور دونوں مریضوں کی الگ نوعیت ہے۔
روزے کی حالت میں ناک میں اسپرے کرنے سے اور تردوا ڈالنے سے روزہ فاسد ہوجاتاہے۔
’’الدر المختار‘‘ میں ہے:
’’أو احتقن أو استعط في أنفه شیئًا ... قضی فقط ...".
وفي الرد:
"قلت: ولم یقیدوا الاحتقان والاستعاط والإقطار بالوصول إلی الجوف؛ لظهوره فیها وإلا فلابد منه، حتی لو بقي السعوط في الأنف ولم یصل إلی الرأس لایفطر‘‘. (فتاویٰ شامی ،ج:۲،ص:۴۰۲، ط:سعید)
’’المحیط البرہانی ‘‘ میں ہے:
’’وإذا استعط أو أقطر في أذنه إن کان شیئًا یتعلق به صلاح البدن نحو الدهن والدواء یفسد صومه من غیر کفارة وإن کان شیئًا لایتعلق به صلاح البدن کالماء قال مشایخنا: ینبغي أن لایفسد صومه إلا أنّ محمدًا رحمه اللّٰه تعالى لم یفصل بینما یتعلق به صلاح البدن وبینما لایتعلق‘‘. (المحیط البرهاني ،ج:۲،ص:۳۸۳، ط:دارالکتب العلمیة)
اسی طرح روزے کے دوران دمے کے مریض کے لیے انہلر یا وینٹولین لینے سے روزہ فاسد ہوجائے گا؛ کیوں کہ اس میں لیکویڈ دوائی ہوتی ہے جو پمپ کرنے کی صورت میں اندر جاتی ہے اور دوائی اندر جانے سے روزہ فاسدہوجاتا ہے۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200039
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن