روزے میں منہ کے چھالوں پر دوا لگانا یا غرارے کرناکیسا ہے ؟
صورت مسئولہ میں اگر منہ کے چھالوں پر دوا لگانے سے وہ دوا یا اس دو اکااثرحلق میں نہیں جاتا اور نہ ہی اس کا ذائقہ حلق میں محسوس ہوتا ہے تو ایسی صورت میں روزہ فاسد نہیں ہوگا۔لیکن منہ میں دوا لگانے کی صورت میں دوا کے اجزاء یا اس کا اثر حلق سے نیچے اتر گیا تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا، اس لیے روزے کی حالت میں شدید ضرورت کے بغیر ایسی دوا کے استعمال سے اجتناب ہی بہترہے۔
غرغرے کا بھی یہی حکم ہے ک غرغرے کرنے سے اگر پانی ،دوا یا اس کا اثر حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔
فتاوی شامی میں ہے :
"(وأكل مثل سمسمة) من خارج (يفطر) ويكفر في الأصح (إلا إذا مضغ بحيث تلاشت في فمه) إلا أن يجد الطعم في حلقه كما مر، واستحسنه الكمال قائلاً وهو الأصل في كل قليل مضغه، (وكره) له (ذوق شيء و) كذا (مضغه بلا عذر).
(قوله: إلا إذا مضغ إلخ) ؛ لأنها تلتصق بأسنانه فلا يصل إلى جوفه شيء ويصير تابعاً لريقه، معراج (قوله: كما مر) أي عند قوله: أو خرج دم من بين أسنانه. قوله: وهو) أي وجود الطعم في الحلق. (قوله: في كل قليل) في بعض النسخ في كل شيء والأولى أولى وهي الموافقة لعبارة الكمال".
(ج:2،ص:415،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144309100984
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن