اگر روزہ رکھا ہو اور دن میں بخار ہوجائے اور خدشہ ہو کہ کرونا کی وجہ سے ہے تو کیا دوا لے سکتے ہیں؟
اگرروزے کی حالت میں بخار چڑھ جائے اور اندیشہ ہوکہ بخار کی شدت بڑھ جائے گی اور اس کی وجہ سے آدمی کو سخت تکلیف میں پڑجانے کا خطرہ ہو، تو ایسی صورت میں روزہ توڑنے اور دوا لینے کی اجازت ہوگی۔اور ایسے روزے کو توڑنے کی صورت میں صرف قضا لازم ہوگی، کفارہ لازم نہیں ہوگا۔
البتہ اگر بخار کی وجہ سے روزے کی حالت میں صرف انجکشن لگوایا، مزید کوئی دوا نہ لی تو روزہ فاسد نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 421):
"فصل في العوارض المبيحة لعدم الصوم
وقد ذكر المصنف منها خمسة، وبقي الإكراه وخوف هلاك أو نقصان عقل ولو بعطش أو جوع شديد ولسعة حية (لمسافر) سفراً شرعياً ولو بمعصية (أو حامل أو مرضع) أما كانت أو ظئراً على ظاهر (خافت بغلبة الظن على نفسها أو ولدها) وقيده البهنسي تبعاً لابن الكمال بما إذا تعينت للإرضاع (أو مريض خاف الزيادة) لمرضه وصحيح خاف المرض، وخادمة خافت الضعف بغلبة الظن بأمارة أو تجربة أو بأخبار طبيب حاذق مسلم مستور ... (الفطر) يوم العذر إلا السفر كما سيجيء، (وقضوا) لزوماً (ما قدروا بلا فدية و) بلا (ولاء)؛ لأنه على التراخي، ولذا جاز التطوع قبله بخلاف قضاء الصلاة".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144209201113
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن