بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1445ھ 14 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے میں انڈوسکوپی کرانے کا حکم


سوال

 کیا انڈوسکوپی کرانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

جواب

 اگر انڈوسکوپی کے لئے جس کیمرے کو حلق کے ذریعہ داخل کیا جاتا ہے، اگر اس پر کوئی دوا نہ لگی ہو اور کوئی چیز پیٹ میں باقی نہ رہ جاتی ہو، اور جو چیزیں داخل کی گئیں ہیں سب واپس نکل آئیں تو روزہ نہیں ٹوٹے گا، اس لئے کہ فقہاء نے صراحتاً لکھا ہے کہ اگر کوئی چیز ڈوری میں باندھ کر اندر ڈالی جائے، تو جب تک ڈور ہاتھ میں رہے گی اور اندر گئی ہوئی چیز کے اجزاء بعینہٖ باقی رہیں گے، اس وقت تک روزہ کے فساد کا حکم نہ ہوگا۔ لیکن اگر  انڈو سکوپی میں پیٹ  میں دوا بھی جاتی ہو اور نلکی کے ساتھ واپس نہیں آتی تو انڈو سکوپی کرانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وما وصل إلى الجوف أو إلى الدماغ عن المخارق الأصلية كالأنف والأذن والدبر بأن استعط أو احتقن أو أقطر في أذنه فوصل إلى الجوف أو إلى الدماغ فسد صومه، أما إذا وصل إلى الجوف فلا شك فيه لوجود الأكل من حيث الصورة.… وكذا قالوا فيمن ابتلع لحما مربوطا على خيط ثم انتزعه من ساعته؟ إنه لا يفسد وإن تركه فسد."

(بدائع الصنائع، كتاب الصوم، 93/2، دارالكتب العلمية)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"ومن ابتلع لحما مربوطا على خيط ثم انتزعه من ساعته لا يفسد، وإن تركه فسد كذا في البدائع."

( الفتاویٰ الهندية، كتاب الصوم،الباب الرابع فيما يفسد وما لا يفسد، 204/1، رشيدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144409101530

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں