بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے میں شوقیہ نسوار منہ میں رکھنے کا حکم


سوال

نسوار اگر منہ میں رکھ لے صرف شوق سے جو کہ عادت ہے تو اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے  یا  نہیں،  اس کی  وضاحت فرمائیں ۔

جواب

نسورا منہ میں رکھنے سے غالب  امکان یہی ہے کہ اس کے ذرّات لعاب کے ساتھ حلق میں جاتے ہیں، جس کی وجہ سے نسوار کا ذائقہ محسوس بھی ہوتا ہے اور اس کے اثرات دماغ تک بھی پہنچتے ہیں، لہٰذا روزے کے دوران منہ میں نسوار رکھنا درست نہیں ہے، چاہے شوقیہ منہ میں رکھی جائے  یا عادت کے طور پر، دونوں صورتوں میں اس کے استعمال سے روزہ فاسد ہوجائے گا اور اُس روزے  کی قضا رکھنا لازم ہوگا،البته كفاره لازم نهيں هوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(إلا إذا مضغ بحيث تلاشت في فمه) إلا أن يجد الطعم في حلقه كما مر واستحسنه الكمال قائلا وهو الأصل في كل قليل مضغه."

(كتاب الصوم، باب ما يفسد الصوم، ٢ /٣٩٥ . ط: سعيد)

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند میں ہے:

"(جواب) امساک النتن فى الفم لا يجوز فى الصوم لانه لا يخلو عن وصوله إلى الحلق والجوف عادة والعادة محكمة فالحذر من أن ياكل التنباك بهذه الوسوسة فى نهار رمضان كيف وقد قالوا في مضغ العلك كما في الشامي وإنما قيده بذلک أي بأبیض لأن الأسود وغيره الممضوغ وغيرا الملتئم يصل منه شيئى إلى الجوف ولهذا يمنع عن شرب دخانه ويحكم أنه مفطر و في التنباك خاصية في الانجذاب إلى الجوف ألا ترى أن امساكه فى الفم لغير المعتادين يوثر تاثيرا عظيما من دوران الرأس وانكسار الأعضاء فما هو إلا وصول أثره الى الدماغ والجوف."

(کتاب الصوم، جلد ٦، ص: ٢٦٩. ط: دارالاشاعت)

امداد الاحکام  میں ہے:

"۔۔۔اس سے معلوم ہوا کہ سفوف تمباکو مرکب کا اس طرح دانتوں میں استعمال کرنا کہ حلق سے نیچے یقیناً نہ اُترے، مفسدِ صوم نہیں، اور اگر ذرا سا بھی حلق سے نیچے اُتر جائے گاتو روزہ فاسد ہے۔۔۔الخ"

(کتاب الصوم، فصل فیما یفسد الصوم وما یکرہ للصائم، ج:  ٢  حصہ اول ص: ١٢٨. ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں