بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

روزے کی حالت میں غلطی سے پانی حلق میں جانے سے روزے کی قضا کا حکم


سوال

 روزے میں اگر وضو کے دوران غلطی سے حلق میں پانی چلا گیا تو کیا ساٹھ(60) روزے رکھیں گے یا ایک ہی روزہ رکھنا ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر روزے کی حالت میں کلی کرتے وقت غلطی سے حلق میں پانی چلا جائے اور روزہ یاد ہو تو اس سے روزہ ٹوٹ جائے گا اور صرف اسی ایک روزے کی  قضا لازم ہوگی،کفارہ لازم نہیں ہوگا  ۔اور اگر روزہ ہی یا د نہیں تھا تو حلق میں پانی جانے سے روزہ نہیں ٹوٹےگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(وإن أفطر خطأ) كأن تمضمض فسبقه الماء...

(قوله: وإن أفطر خطأ) شرط جوابه قوله الآتي قضى فقط وهذا شروع في القسم الثاني وهو ما يوجب القضاء دون الكفارة بعد فراغه مما لا يوجب شيئا والمراد بالمخطئ من فسد صومه بفعله المقصود دون قصد الفساد نهر عن الفتح (قوله: فسبقه الماء) أي يفسد صومه إن كان ذاكرا له وإلا فلا؛ لأنه لو شرب حينئذ لم يفسد فهذا أولى وقيل إن تمضمض ثلاثا لم يفسد وإن زاد فسد بدائع".

(کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالایفسد، ج:2، ص:401، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101542

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں